Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

7 - 65
کتاب کی لوح محفوظ میں حاصل ہے جس کی دائمی حفاظت کی تصدیق میں خود اللہ نے اپنی ذمہ داری پیش کی ہے۔ وکلبھم باسط الخ  ۔۔۔۔   ہرگز نمیرد آںکہ دلش زندہ شد بہ عشق      ثبت است برجریدئہ عالم دوام ما
اسلام میں صنعت و حرفت کی اہمیت:
کسی بھی اچھی صنعت کی فضیلت کیلئے یہ بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس وصف کو اپنے اوراپنے برگزیدہ انبیاء علیھم السلام کی طرف منسوب کیا ہے ‘ خدا کا ارشاد ہے صنع اللہ الذیٓ اتقن کل شیء اسی وجہ سے خدا کو صانع بھی کہاجاتا ہے گو خدا کی صفت میں کوئی دوسرا شریک نہیں مگر اسمیں رسمی مشارکت بھی فخر کی بات ہے فی الجملہ نسبتے شودرا کافی ۔۔ سیرت حلبیہ میں ہے کہ محشر میں یا محمد سے شفاعت کیلئے ندا کی جائے گی مخصوص بالندا حضور ا ہیں مگر اس کی مشارکت کی وجہ سے جن کانام بھی محمد ہو اس کو ایک حد تک شفاعت کی اجازت دے دی جائے گی ‘جہاز سازی کی صنعت کا افتتاح سب سے پہلے اولوالعزم رسول حضرت نوح ؑ سے کروایا گیا۔ فاوحینا الیہ ان اصنع الفلک باعیننا حضرت داؤد علیہ السلام کو فولادی زرہوں کی تعلیم دی گئی جو اس وقت جنگی دفاع کا ایک اہم اسلحہ تھا وعلمناہ  صنعۃ لبوس لکم لتحصنکم من باسکم  حضرت کے صاحبزادے سلیمان ؑ نے عظیم الشان صنائع عمارات اور حرفتوں کے قیام کے لئے جنات تک مسخر کردئیے باالخصوص فولادی صنعت کی تواتنی اہمیت ہے کہ قرآن کی ایک سورۃ کانام ہی الحدید یعنی فولاد رکھا گیا حتیٰ کہ اس میں حق تعالیٰ نے ہمیں متنبہ کیا کہ انسانی ہدایت کیلئے جس طرح وحی رسول اورکتاب بھیجے گئے۔ اس طرح جسمانی اور ملکی حفاظت کے لئے ہم نے حدیداتاری وانزلنا الحدید فیہ بأس شدید ومنافع للناس یہ سب انتباہات اس لئے دئیے گئے کہ نیکی کی راہ میں تمام مادی منافع سے فائدہ اٹھائو فرمایا واعدو الھم ماستطعتم الخ  بشرطیکہ یہ تسخیری قوتیں بہیمیت و ابلیسیت کومعراج کمال تک پہونچانے کا ذریعہ نہ بنائے جائیں   (خلاصہ از مضمون مولانا شبیر احمد ؒ عثمانی ) 
حتی المقدور جنگ وجدال میں نہ پڑنا اور باریکیوں اور گہرائیوں میں نہ جانا بہتر :
جدال وتعمق فی الدین: قال علیہ السلام ھلک المتنطعون ای المتعمقون ۔وقال عمرؓ کونوا علی دین الاعراب
حضرت امام اعظمؒ کو منسوب ہے کہ یکرہُ الجدال علی سبیل الحق اورجس نے القرآن غیر مخلوق کہا اس کے متعلق بھی مثل قائل خلق قرآن فرمایاکہ لاتصلوا خلفہ لانہ ینازع والمنازعۃ بدعۃ کذا فی شرح الفقہ الاکبر نقلاً عن تلخیص الزاھدی (وایضاً ذکرہُ صاحب مفتاح السعادۃ) قال ابویوسف ۔۔لایجوز الصلوۃ خلف المتکلم وان تکلم بحق لانہ مبتدع 
 امام مالکؒ کا قاعدہ تھا جب کسی مسئلہ کا سوال کیا جاتا تو پوچھتے کیا یہ صورت پیش آئی ہے اگر جواب اثبات میں ہوتا تو جواب دیتے ورنہ خاموش رہتے حضرت شیخ اکبر نے فتوحات میں کیا خوب فرمایا کہ فان فیہ تلمیح الی من افتیٰ 

Flag Counter