رسم میں لوگوںکوتکلیف دینا ضروری تونہیں۔اہل ِبیت سے محبت کااظہار کرنے پرکوئی ان سے کیوں الجھے گا،لیکن اگرکوئی طبقہ خواہ مخواہ دوسرے طبقے کی عبادت گاہوں کے سامنے صفیں بچھاکر، واویلا مچاکر انکے بڑوںکوبرابھلاکہے
گاتواس مشق ِستم سے فرقہ واریت بڑھے گی نہیں تواورکیاہوگا؟
ستم ظریفی یہ ہے کہ وطن ِعزیزکی تمام حکومتی مشینری ،اعلیٰ افسرسے ادنیٰ ملازم اورپوری اسٹیبلشمنٹ ان چندلوگوں کے ہاتھوںیرغمال بن جاتے ہیں،جواپنی عبادت منانے کے لیے لوگوںکوتکلیف دینے اورخون بہانے کوشایدلازمی سمجھنے لگے ہیں۔ملک کے بڑے بڑے شہروںمیں کرفیو، موبائیل فون سروس کی معطلی،ڈبل سواری پرپابندی، تین دن اوربعض حساس علاقوںمیں ہفتہ بھرکی چھٹی،شہروں کے داخلی راستوںپرسخت سیکورٹی، بکتربند گاڑیوںکی گشتیں، حساس اداروںکے اہلکاروںاورفوج وپولیس کی چھٹیاں منسوخ کرکے ان کودن رات الرٹ رکھے رکھنا، ہیلی کاپٹروں کی پروازیں اوراس قسم کی دیگرغیرمعمولی اقدامات کا جناب سیدناحسین رضی اللہ عنہ کی سنت، طرز ِعمل اورپیغام سے کیامناسبت ہے؟
کوئی سرکاری افسریاوزیراس بات کاجواب دے کہ محض مذہبی جلسوں اور رسومات کوبنیاد بنا کر ملک کے اجتماعی مفادات سے کھیلنے کی اجازت ہم کیوں دے رہے ہیں؟پرامن اکثریتی طبقے کوگھروںمیںمحصوررکھ کرکسی خاص طبقے کوحدسے زیادہ پروٹوکول دیناکیاحکومتی سرپرستی میں فرقہ واریت کی نشونمانہیں تواورکیاہے؟
ہمیں یہ بھی تسلیم ہے کہ گزشتہ چندسالوںسے عالمی طاقتوںکی جارحیت اوراسلامی ممالک میں ان کی دخل اندازی نے مملکت ِخدادادکوفرقہ واریت اورتشددجیسے سنگین خدشات سے دوچارکردیا ہے، جس کی وجہ سے حکومت کوبھی غیرمعمولی اقدامات اٹھانے کی مجبوری درپیش ہے ،لیکن جواقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،وہ … بجائے اس کے ،کہ ان خطرات کوکم کریں… ان میں مزیداضافے کا باعث تونہیں بن رہے؟
سانحہ ٔراولپنڈی میں سب سے مذموم اورشرم ناک کردارہماری میڈیاکابھی رہا۔بے گناہ طلبہ اور نمازیوںکوانتہائی بے دردی سے شہیدکرنے ،مسجداورمدرسے کونذر ِآتش کرنے اورکروڑوںروپے کی املاک کو تباہ کرنے کے باوجودہمارے ذرائع ابلاغ ، کالم نگاروںاورالیکٹرانک میڈیاکی جانب سے حقائق چھپانے کی جوکوشش کی گئی،اس نے پاکستانی عوام کویہ سوچنے پرمجبورکردیاہے کہ اس ملک میں صحافت کے نام پربین الاقوامی صحافتی اداروں کی غلامی کاگنداکھیل کھیلاجارہاہے۔ ہم دیکھ رہے کہ ہیںکہ ملک کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کاکوئی واقعہ ہوتاہے توہماری میڈیا،سیاست دان،این جی اوز اورانسانی حقوق کی تنظیمیں اس