Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

48 - 65
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضورﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر دیگر ارشادات کے ساتھ فرمایا کہ اگر کوئی شخص نہ حق قتل کر دیا جائے تو مقتول کے ولی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قاتل سے خون بہا وصول کر کے اسے معاف کر دے یا اپنے مقتول کے بدلے میں اسے قتل کرنے کا مطالبہ کرے ۔
حکومت وقت کی بے حمیتی سوالیہ نشان:
نواز شریف جسے عام طور پر دائیں بازو کا علمبر دار جانا جاتا ہے اس کی حکومت میں وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے بڑی بے باکی سے اعلان کیا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ گذشتہ پانچ سال کی طرح آئندہ کیلئے بھی پاکستان میں سزائے موت کو معطل رکھا جائے گا اور اس اعلان کی وجہ یہ قرار دی گئی کہ حکومت نے بین الا قومی دنیا کے ساتھ کچھ معاہدے کیے ہیں ۔ افسوس صد افسوس! کہ تجارت و منفعت دنیا ( ڈالروں کا حصول) ہمیں اللہ کے قانون کے تعطل کی طرف لے جا رہا ہے گویا ہم اپنے ایمان کا سودا کر رہے ہیں اولٓئک الذین اشتروا الضللۃ بالھدی فما ربحت تجارتھم ہم ایسی تجارت ‘ امداد اور یورپین کونسل کی ممبری پر لعنت بھیجتے ہیں جس میں ہمارا قبلہ اور کعبہ اوردین وایمان دائو پر لگے۔ و لا تشتروا بایتی ثمنا قلیلا میں اسی بات کو سمجھایا گیا ہے ۔
ایسا کرنا یقینا عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہے ۔ یہ تو قاتلوں ، ٹار گٹ کلرز ، دین سے پھرنے والوں اور ناموس رسالت کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کھلی چھٹی دینا ہے ۔ دنیا کے ہر قانون کی رو سے یہ ظلم کا علم بلند کرنا ہے ۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ پوری دنیا پر نظر ڈالیں آج بھی درجنوں ممالک میں یہ قانون رائج ہے چین اور امریکہ جیسے سیکو لر ممالک بھی اس کے خاتمے کے روادار نہیں ۔ افسوس کے عدل انصاف کے ٹھیکہ دار ،ایمنسٹی انٹر نیشنل ، یو این او ، اور نا م نہاد انسانی حقوق کے علمبردار ادارے اس طرح سے جرم اور مجرم کی پشت پناہی کو اپنا وطیرہ بنائے ہوئے ہیں اور دن کو رات …اور رات کو دن ۔۔۔کا نام دے کر دنیا کو دھوکہ اور فریب میں مبتلا کرنے میں مصروف ِعمل ہیں ۔   ع     خر د کا نام رکھ دیا جنوں اور جنوں کا نام خرد 
تمام دردمند مسلمان بھائیوں ، سیاسی ومذہبی جماعتوں کے پیروکاروں اور اسلامی تحریکوں سے وابستہ افراد سے گزارش ہے کہ اس خلاف شرع امرکو روکنے کے لئے اپنی توانیاں برو ئے کار لائیے اور اپنی جماعتی ایجنڈوں میں اس بات کو سر فہرست رکھ کر حکمرانوں کی بے دینی و بے حمیتی کو طشت ازبام کریں ۔ مسلمان حکمرانوں سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھیں کہ انکی ایمانی غیرت کس حد تک انہیں اس بات کی اجازت دیتی ہے ورنہ اس طرز عمل سے وہ دین و دنیا اور آخرت سب کچھ ہی گنوا دیں گے  العیاذ باللہ ۔
       ؎	         نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم      	نہ اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے        

Flag Counter