ہو کہ جس کے استعمال سے بندہ ناراض نہ ہو تا ہو تو پھر صرف جائزہی نہیں بلکہ مستحسن بھی ہے جیسے حضرت ابوبکر ؓ کا لقب صدیق اور عتیق تھا ۔ حضرت عمرؓ کا لقب فاروق حضرت حمزہ ؓ کا اسد اللہ حضرت خالد بن ولید ؓ کا سیف اللہ تھا ۔ اسی طرح اگر کسی وصف کے ذکر کرنے سے موصوف کا عیب مراد نہ ہو بلکہ صرف صفت بیان کرنا ہو تو پھر جائز ہے کیونکہ حضرت عبد اللہ بن مبارک ؒ سے کسی نے پوچھا کہ اس بات کا گناہ ہے کہ کوئی کہے حمید الطویل ، سلیما ن الا عمش ، وحید الا عرج و مروان الاصغر آپ نے فرمایا: اگر اس سے متکلم کی مراد کوئی عیب بیان کرنا ہو تو پھر یہ ممنوع اور گناہ ہے لیکن اگر کوئی صفت بیان کرنی ہو تو پھر کوئی گنا ہ نہیں اسلئے کہ صحیح مسلم میں عبد اللہ بن سر جسؓ سے روایت ہے قال رأ یت الا صلع یعنی عمربن خطاب یقبل الحجر فی روایۃ الا صلع میں نے اصلع یعنی عمر بن خطاب کو دیکھا جو حجر اسود کو چوم رہا تھا اور ایک روایت میں یہ لفظ اصلع آیا ہے ۔
جہنم سے حفاظت :
خلاصہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو لعن و طعن، فحش گوئی ، عیب جوئی ، تہمت ، بہتان وغیرہ سے منع فرمایا اس سلسلہ میں قرآنی آیا ت کے علاوہ احادیث کا ذخیرہ بھرا ہوا ہے اور نبوی ﷺہے ۔
عن معاذ ابن انس ؓ قال قال رسول اللہ ا من حمیٰ مو مناً من منافق اُراہ قال بعث الیہ ملکاً یحمی لحمہٗ یوم القیامۃ من نار جہنم ومن رمیٰ مسلماً بشیئٍ یریدشینہ بہ حبسہٗ اللہ تعالیٰ علی جسر جھنم حتی یخرج مما قال ( رواہ ابو داؤد )
ترجمہ:حضرت معاذ بن انس رسول اللہ ﷺسے ارشاد پاک نقل کر رہے ہیں کہ جو شخص کسی مومن کی کسی منافق سے حفاظت کرے اور اللہ ایک فرشتہ مقرر فرمائیں گے جو قیامت کے دن جہنم کی آگ سے اسکی حفاظت کر ے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے جس سے وہ اس میں عیب لگاتا ہے اللہ تعالیٰ اسکو جہنم کے پل صراط پر رد کرے گا یہاں تک کہ وہ اس سے نکل جائے جو اس نے کیا۔ حدیث شریف میں کسی پر تہمت لگا کر اس کے عیب بیان کرنے کی سزا پا کر اسکے بعد خلاصی پائے گا اسی طرح ایک حدیث میں ، بدگمانی ، عیب جوئی ، جاسوسی ، دھوکہ دہی اور حسد کرنے سے منع کر کے اس کے مرتکب کو سخت سزا کی وعید سنائی گئی ۔
بدگمانی سے بچو:
اسی طرح رحمۃ العالمین نے بد گمانی کی بھی شدید مذمت فرمائی ہے ۔ وعن ابی ہریرۃ ؓ قال انّ رسول اللہ ا قال ایا کم والظن فان الظن اکذب الحدیث ولا تحسوا ولا تجسسوا ولا تنا جشوا ولا تحاسدوا ولا تباعضوا ولا تدابروا وکونوا عباداللّٰہ اخواناً فی روایتہ لا تنافسوا ( بخاری مسلم)
ترجمہ : حضر ت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ا نے فرمایا بد گمانی کرنے سے بچو اسلئے کہ بدگمانی بدترین