Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

24 - 65
جھوٹ ہے اور ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ لگو اور جاسوسی نہ کرو اور نرخ بڑھانے اور دھو کہ دینے کیلئے قیمت بڑھا کر نہ لگائو اور ایک دوسرے سے ضدمت کرو اور ایک دوسرے سے بغض نہ رکھا اور ایک دوسرے سے پشت نہ پھیرو اور اللہ کے بندے بھا ئی بھائی بن کر رہو اور ایک روایت میں یہ بھی ارشاد ہے کہ ایک دوسر ے سے آگے بڑھنے میں فخر نہ کرو۔ آپ ا نے تمام ممنوعہ اشیاء واضح طور پر ارشاد فرمائے۔ ذکر کر دہ امور مسلمانوں کے اندرافتراق ‘انتشار پیدا کرنے کے ذرائع میں اسلئے رب العز ت اور آنحضرت نے اختلاف اور فسادات برپا کرنے کے وسائل و ذرائع سے بھی منع فرمایا ان تمام باتوں پر عمل کر کے ہم صحیح معنوں میں مسلمان بن سکتے ہیں۔
گالی گلوچ فسق ہے:
خطبۂ کے ابتدائی آیت کریمہ میں فسق یعنی فسوق کا ذکر آیا ہے کسی انسان کا برائی اور بدی کیساتھ تذکرہ کرنا اسمیں گالم ، گلوچ بھی داخل ہے جسکو حدیث شریف میں فسق سے تعبیر کیا گیا ہے ارشاد ہے ’’سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر‘‘ مسلمان کو گالی دینا فسق اور قتل کرنا کفر ہے یعنی جب اس کے قتل کو حلال جانے یہاں تک کہ اگر کوئی کافر مسلمان کو گالی دے تب بھی اسکو جواب دینے سے منع کیا جاتا ہے کہ گالی دینا مسلمان کی شان نہیں ہے میں آپ لوگوں کو ہمیشہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا واقع سناتا ہوں جس کاخلاصہ یہ ہے کہ ایک شخص حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو گالیاں دے رہا تھا اور نبی کریم ا بھی تشریف فرما تھے اور مسکرا رہے تھے ۔ جب اس شخص نے اپنی گالیوں کو زیادہ کر دیا تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے اس کی بعض باتوں کو جواب دے دیا جس پر نبی کریم ا اس قدر ناراض ہو گئے کہ  مجلس سے اٹھ کھڑے ہوئے حضرت ابو بکر صدیق ؓ نبی کریم ا کے پیچھے چلے آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ا جب وہ شخص مجھ کو گالی دے رہا تھا جبکہ میں خاموش تھا تو آپ ا  تشرف فرما تھے اور مسکرا رہے تھے اور جب میں نے ان کی چند باتوں کو جواب دیا تو آپ ناراض ہو کر تشریف لے گئے ، اس پر آنحضرت ا نے فرمایا : ابو بکر ؓ ! تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو اسکی گالیوں کا جواب دے رہا تھا ۔ جب تم نے جواب دینا شروع کیا تو فرشتہ چلا گیا اور شیطان آگیا اس لئے میں اٹھ کھڑا ہوا ۔ اسی لئے بری بات ایک مسلمان کیلئے کہنا تو درکنار اسکا جواب دینے سے بھی منع فرمایا گیا ہے۔ 
توبہ کرو:
آخری جملہ آیت مبارکہ کا یہ ہے کہ ومن لم یتب فاؤ لٰئک ھم الظالمون کہ اگر ان واضح ارشادات کے باوجود بھی کوئی بندہ فحش گوئی فسق و فجور کی باتوں ، طعنہ زنی اور دوسرے کو برے القابات سے پکارنے سے باز نہیں آتا اور ان منہیات سے توبہ نہیں کرتا تو پھر یہ بڑا ظالم ہے اور آپ اپنے آپ پر ہی ظلم کر رہاہے۔ اللہ تعالیٰ ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق مجھے اور آ پ سب کو عطا فرمائے اور ہر قسم کی بری باتوں اور فسق فجور سے حفاظت فرمائے ۔ آمین  

Flag Counter