Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

21 - 65
‘شرمندگی مراد ہو، آنحضرت ا نے نہ صرف دوسرے کو بُرے نام سے بلانے سے منع فرمایا بلکہ اس غیر مناسب نام کے رکھنے والے کو نام بدلنے کا حکم فرمایا 
برے اور بے معنی ناموں کا بدلنا سنت ہے :
وعن ابن عمر ان  ابنۃً کانت لعمر یقال لھا عاصیۃ فسمھا رسول اللہ ﷺ جمیلہ (رواہ مسلم)
اور حضرت عمر ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمرؓ کی ایک بیٹی جس کو عاصیہ کے نام سے پکارا جاتا تھا(عاصیہ کامعنی ہے گنہگار) حضور اکرم ا نے ا سکا نام جمیلہ رکھا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بُرے ناموں کو بدلنا مستحب ہے چہ جائیکہ کسی مسلمانوں کو ناپسندیدہ نام سے پکارا جائے۔  ایک راوی سے مروی ہے کہ ایک شخص کا نام (اسود) معنی کالا تھا حضورا نے اس کا نام (ابیض) یعنی گورا رکھا۔ خلاصہ یہ کہ غیرناشائستہ نام رکھنا اور غیر ناشائستہ نام سے دوسروں کو بلانا شرعاً معیوب ہیں۔
لعن‘ طعن اورعار موجب ملامت ہے:
عزیزان من!  ولاتنا بزو میں تنا بز اور بنز کے معنی لقب ہے ۔ ایک دوسرے کو عار دلانا اور برے لقب سے ایک دوسرے کو پکارنا جیسے اے کافر ، جھوٹے یا دغا باز یا ایسا لقب جس میں جسے آواز دی گئی ہو تذلیل ہو اسکے بارہ میں ارشاد ربانی ہے ولا تلمزو۔لمز کے معنی کہ زبان سے کسی کو طعن یا عار دلانا اس دونوں حرکات سے آیت کریمہ میں رب کائنات سے منع فرمایا لہذا مسلمان کو ان دونوں باتوں سے بچنا چاہیے نہ طعن کرے نہ کسی کو عار دلائے اور نہ کسی کو ایسے نام یا لقب سے پکارے جسے سن کر وہ شخص رسوا ہو جائے ۔ بعض مفسرین کرام نے یہاں ایک وجہ بھی لکھی ہے کہ تنا بز کا مطلب یہ بھی ہے کہ کسی شخص نے ماضی میں کوئی برا عمل کیا ہوجس کے بعد وہ توبہ بھی کر چکا ہو لیکن لوگ گزشتہ عمل کی اسے عار دلائیں اسکی ممانعت اس سے معلوم ہو رہی ہے :
قبیح عمل:
عن معاذ من غیّر مؤمناً بذنب ٍ تاب منہٗ کان حقاً علی اللّٰہ ان یبتلیہ بہ ویفضحہٗ فیہ فی الدنیا والاخرۃ(رواہ الترمذی)
ترجمہ:یعنی جس شخص نے ایک مومن کو کسی ایسے گنا ہ پر عار دلائی جس سے اس بندے نے توبہ کر لی تھی تو اللہ تعالیٰ ضرور اس عار دلانے والے بندہ کو اس گناہ میں مبتلا کر دے گا اور اس گناہ کے سبب اس کو دنیا و آخرت میں رسوا کرے گا ۔ آیت کریمہ اور حدیث شریف سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ کسی مسلمان کو غلط نام اور گزشتہ گناہ کے بعد توبہ کرنے کے بعد عار دلانا برُا اور قبیح عمل ہے ۔ 
کسی کو کافر کہنے کا حکم:
حضورﷺ  کا ارشاد عالی ہے۔ وعن ابی ذر قال قال رسول اللہ ا من دعا رجلاً بالکفر اوقال لہٗ عدو اللہ ولیس کذلک حار علیہ ( بخاری مسلم)
Flag Counter