Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

14 - 65
سفرنامہء دیوبند
ایک طویل عرصہ کے صبر آزما جدوجہد کے بعد مولانا سمیع الحق کو ۱۹۶۱ء میں ہندوستان کا ویزہ ملا اوراپنے علمی قبلہ دارالعلوم دیوبند کی زیارت کی آرزو جو حضرت مدنی کی حیات سے دل میں لئے ہوئے تھے‘ پوری ہوئی،اس سفر کی کچھ تفصیلات انہوں نے اپنی ڈائری میں قلمبندکیں‘ اگرچہ یہ سفرنامہ مکمل تو دستیاب نہیں تاہم جوکچھ لکھا گیا ہے وہ بھی انکے دل اور جذبات کی ترجمانی اور قلم کی آب و تاب روانگی‘ شستگی پر دال ہیں مالا یدرک کلہ لا یترک کلہ  (عرفان الحق)
پہلا سفرِہندوستان… حسین اور مبارک یادیں:   مدت مدیدہ اوردیرینہ خواہش اور تمنا ، خدا کے فضل وکرم سے پوری ہوئی۔۲۸مئی ۶۱ء بروزاتوار اکوڑہ خٹک سے سندھ ایکسپریس سے سفرہند پر روانگی ہوئی۔شام کو آٹھ بجے لاہورپہونچا ،شاہ عالمی لاہور‘ گلبرگ ہوٹل میں ۲جون تک قیام رہا۔ برادرم عبداللہ کاکاخیل رفیق سفر ہند ، یکم جون کو کراچی سے پہونچے اورہم دونوں ۲ جون کو بروز جمعہ لاہور سے اس سفر مبارک پر روانہ ہوئے۔ ۳ بجے تک لاہور سٹیشن میں کسٹم ویزا پاسپورٹ کے معائنہ جات اور اندراجات سے فارغ ہوئے اور تین بجے گاڑی ہندوستان روانہ ہوئی۔ چندمنٹ بعد ہم سرزمین ہند میں تھے‘ جس کے چپہ چپہ پر ہمارے اکابر اوربزرگوں کی روایات نقش اورعظمت رفتہ کی داستانیں وابستہ ہیں۔ ۴بجے گاڑی امرتسر پہونچی اوردو تین گھنٹے میں ویزا وغیرہ سے فراغت ہوئی۔ خدا کے فضل وکرم سے کوئی دقت پیش نہ آئی۔ رات کے پونے آٹھ بجے ہوڑہ ایکسپریس سے روانگی ہوئی اور دو بجے رات سہارنپور میں اَترنا پڑا۔صبح تک اسٹیشن ہی میں رہے۔ 
سہارنپور میں:  نماز فجر کے بعد اسٹیشن سے نکلے کہ اس شہر کے سی آئی ڈی انسپکٹر کے ہاں ہمیں آمد کی اطلاع درج کرانی ضروری تھی‘ اس وحشت کدئہ غربت میں خدا نے مولانا عبدالحفیظ صاحب دیروی مدرس مظاہر العلوم سہارنپور سے برسرراہ ملایا ان کے ساتھ مدرسہ خلیلیہ شاخ مظاہر العلوم گئے‘ کچھ دیر آرام کیا، چائے پی اور دوپہر کا کھانا انکے مکان پر کھایا اس کے بعد ویزا آفس گئے اور اندراجات کرآئے۔ظہرکی نماز پڑھی اور بس کے ذریعے اپنی منزل مقصود وکعبہ عقیدت دیوبند روانہ ہوئے۔اسی دن ۳جون ۳بجے ظہر دیوبند اترے اور حضرت شیخ الاسلام قدس سرہ العزیز کے آستانہ عالیہ پہونچے دروازہ ہی میں مولانا عبدالحق دامانی خادم خانقاہ حضرت شیخ  ؒکھڑے تھے ان کو پہلے سے امید اور انتظار تھا‘ یہیں پر کپڑے بدلے‘ چائے سے فارغ ہوئے، مولانا اسعدصاحب خلف الصدق حضرت شیخ ؒاوردیگر حضرات سہارنپور دینی تعلیمی کانفرنس میں شرکت کیلئے تشریف لے گئے تھے اورانہوں نے ہمارے بھیجنے کی ہدایت بھی کی تھی۔قبل از مغرب اور بعد از عصر مولانا عبدالحق صاحب دامانی نے دارالعلوم کی اجمالی سیر کرائی۔
قبرستان میں قاسمی :   مسجددارالعلوم میں نماز پڑھی اورپھر حضرت شیخ الاسلام ؒ حضرت نانوتویؒ۔ حضرت شیخ الہندؒ کے مزارات مبارکہ پر حاضری ہوئی۔ آہ کتنی حسرتیں عمر بھر اٹھیں اور نصیب حرمان ہوئیں‘ حضرت شیخ  ؒآج دیوبند میں موجود تھے‘ مگر خاموش سرہانے ‘بیٹھے اوردل و دماغ نے دل کھول کر حرمان نصیبی کا ماتم کیا۔جذبات
Flag Counter