Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

12 - 65
تفریح اور ٹہلنے کے اوقات میں بھی درس کا مشغلہ:
سلسلہ خیرآبادی میں مولانا فضل حق خیرآبادی بن مولانا فضل امام صاحب مرقاۃ المنطق کو واسطۃ العقد اوردرۃ التاج کا مقام حاصل تھا‘ اسیری فرنگ سے قبل امارت ودولت کے باوجود عمر بھر درس دیتے رہے ‘وقت خاص تفریح کا بھی مقرر تھا شطرنج کا شوق تھا بساط بچھتی تھی لیکن تفریح کے اس وقت میں بھی ’’درعین حقہ کشی وشطرنجبازی تلمیذے راسبق افق المبین میدا ومطالب کتاب  رابا حسن بیانے دل نشین می نمود  (تذکرۃ علماء وہند ص ۱۶۵ مولانا رحمان علیؒ) حقہ کشی اور شطرنج کھیلتے ہوئے بھی شاگرد کو ’’افق المبین‘‘ جیسی پیچیدہ کتاب کا بڑے اچھے اندازسے درس دیتے تھے۔
شاہ عبدالعزیز ؒ کو ۲۴ گھنٹوںمیں تھوڑی دیر کیلئے اختلاج کا دورہ آخر عمر میں ہونے لگا تھا اس وقت شاہ صاحب مکان سے نکل کر مسجد تک ٹہلتے تھے مگراس وقت بھی مشی کرتے ہوئے یعنی چلتے وقت مقامات حریری کا درس جاری رہتا جس کے لئے یہی وقت مقرر تھا۔      ع     اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر  
سند فراغت حاصل کرنے کی اوسط عمر:
فیضی جیسا ہمہ داں :  فنون رانز دپدر در چہار دہ سال گی بانجام رسانید
مولانا فضل حق  ؒ خیرآبادی:  فراغ علمی بعمر سنیردہ سالگی حاصل نمود (علوم رسمیہ معقولات اور حدیث وغیرہ سارا قصہ تیرہ سال میں ختم ہوگیا۔)
مولانا عبدالحئی ؒ فرنگی محل:   ومن بدء السنۃ الحادیۃ عشر شرعت فی تحصیل العلوم ففرغت من الکتب الدرسیۃ فی الفنون الرسمیہ الصرف والنحو (الی آخر قال) حین کان عمری ۱۷سنۃ (خودنوشت سوانح)
شاہ ولی اللہ الدھلویؒ:   باالجملہ ازفنون متعارفہ بحسب رسم ایں دیار درپانز دھم فراغ حاصل شد (انفاس العارفین)
علامہ محمود جونپوری:  نزداستاد الملک شیخ محمد افضل جونپوریؒ تلمذ نموددر عرض ہفتدہ سالگی فاتحہ فراغ خواند (ماثر ص ۳۰۲)
مولانا عبدالعلی بحر العلوم: سترہ سال کی عمر میں فارغ التحصیل ہوکر فائق اقران اور فاضل اماثل ہوگئے(حدائق حنیفہ ص۴۶۷)
قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ :  اٹھارہ سال کی عمر میں تمام علوم ظاہری سے فراغت پاکر علم طریقت شیخ محمد عابد سے اخذ کیا نیز اسی عرصہ میں ایام تحصیل علم میں علاوہ کتب (درسیہ) کے ۳۵۰ کتابیں مطالعہ کیں۔
امام ابن تیمیہؒ:  امام ابن تیمیہ ؒ نے ۲۲ برس کی عمر میں والدکے انتقال کے بعد ۲محرم ۶۸۳ کو دارالحدیث السکریہ میں درس دیا جس میں قاضی القضاۃ بہاء الدین بن الزکی الشافعی شیخ تاج الدین انفرادی زین الدین بن المنجا الحنبلی جیسے سربرآوردہ علماء شریک ہوئے (تاریخ دعوت وعزیمت حصہ ۲ ص۳۱)
دیگر اقوام ومذاہب کی زبانوں میں مہارت:
مولانا عنایت رسول چڑیا کوٹی کو حبرو(عبرانی )میں دستگاہ حاصل تھی۔


Flag Counter