Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

11 - 65
نیچے چالیس برس تک تدریس کا عظیم کام انجام دیتے رہے اسی خام مکان پر یہ نام لکھا گیا تھا محراب کے معنی شیطان سے لڑنے کی جگہ ہے۔ اورہدایت میں اشارہ ہے کہ جن لوگوں تک ہدایت نہیں پہنچی ہے ان کے لئے ہدایت اور جن کو ملی  اس کے لئے پھر ارشاد ورہنمائی کی ضرورت کو پورا کرنے کا مقام یعنی باعتبار مآل کے اس جگہ پر بڑے کام انجام دینے کے ارادے مترشح ہوتے ہیں اگرچہ آگے چل کر یہ عملی شکل اختیار نہ کرسکے۔
گرمی سے بچنے کیلئے حجاج کی ایجاد بید کی شاخوں سے بنے خیمہ پر برف رکھنے کا رواج:
گیلانی فرماتے ہیں ،خس کی ایجاد پر خیال آیا کہ حجاج بن یوسف نے کوفہ میں قریب قریب خس خانہ کے سبز بید کی شاخوں سے ایک چیز بنائی تھی، تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حجاج گرمیوں میں فی قبۃ من خلاف (بید کی شاخوں) ای صفصاف سقفہا بالثلج وہو یقطر علیہ ’’بید کی شاخوں سے بنے ہوئے ایک قبہ میں رہتا تھا ان شاخوں کو پھاڑ پھاڑ کر بیچ میں برف بھری جاتی تھی وہ ٹپک ٹپک کر حجاج پر پڑتی رہتی تھی۔‘‘
حکومتی اور معاشی مشاغل کے ساتھ درس و تدریس کاسلسلہ:
علماء کا ایک بڑا طبقہ ایسا تھا جوحکومت کے بڑے عہدوں پر مامور ہوتے تھے اورتجارت وزراعت سب کچھ کرنے کے باوجود بالالتزام پڑھانے کا کام بھی آخر دم تک انجام دیتے رہتے تھے‘ عہد بلبن کے مستوفی الممالک اورصدر کل شمس الملک جیسے منصب عالی پر سرفراز ہونے کیساتھ ان کا امتیازی وصف ’اکثرعلمائے شہر شاگرداوبودہ (اخبار الاخیار)
جن میں ایک حضرت نظام الاولیاء بھی ہیں اسی زمانہ کی بات تھی کہ نظام الاولیاء نے حریری کے چالیس مقامات زبانی یاد کئے تھے… دربار اکبری کے عالم وحکیم ملا فتح اللہ شیرازی اگر مغل امپائر کا بجٹ تیار کرتے اور ٹوڈرمل کی وزارت کے شریک غالب تھے تو دوسری طرف صرف اعلیٰ طلبہ کونہیں بلکہ بقول ملا بدایونی پانچ پانچ چھ چھ برس کے بچوں کو قاعدہ اور ہجأ نویسی بھی سکھاتے…انگریزوں نے کلکتہ کو دارالسلطنت بنا کر مولانا نجم الدین کاکوری کوقاضی القضاۃ چیف جسٹس کا عہدہ دیا مگر باوجود اس کے بمنصب اقضی القضاۃ کلکتہ ممتاز بود مع ہذا بہ تدریس وافادہ طلبہ علوم بغائت می کوشید ’’کلکتہ کے بڑے پوسٹ قاضی القضاۃ پر متمکن ہونے کے باوجود تدریس اور طلباء میں علوم بکھیرنے میں غایت درجہ کوشش کرتے تھے‘‘  (تذکرہ علماء ہندص۲۳۳)
عہد انگریز میں دہلی کے صدرالصدور ومفتی حضرت صدرالدین دہلوی آزردہ جلیل عہدہ کیساتھ مردم از بلاد امصاربعیدہ ازو مستفید شدند بوجہ کثرت درس بہ تصانیف کم توجہ داشت ’’سرکاری عہدہ صدرالصدور اور دہلی کے منصب افتاء پر فائز ہونے کے باوجود بلاد بعیدہ کے لوگ آپ سے فیض پاتے تھے‘ اوردرسی مشغولیات کی وجہ سے تصنیف کی طرف کم توجہ کرتے تھے‘‘
Flag Counter