تکمیل معرفت |
ہم نوٹ : |
|
آپ کو پاگیا اپنی جاں میں ذکر سے جب ملا نور جاں میں سینکڑوں جاں ملی میری جاں میں چار سو ان کی نسبت کی خوشبو پھیل جاتی ہے سارے جہاں میں کس طرح سے چھپاؤں محبت راز ظاہر ہے آہ و فغاں میں چشم غماز ہے دردِ نسبت عشق مجبور ہے گو بیاں میں نیم جاں کر دیا حسرتوں نے رہ کے صحرا میں ہوں گلستاں میں آپ کی راہ میں جان دے کر آپ کو پا گیا اپنی جاں میں یوں تو دنیا سے جانا ہے مجھ کو کام کچھ نیک کر لوں جہاں میں تیری توفیق کا آسرا ہے ورنہ رکھا ہے کیا خاک داں میں مثل خورشید چمکا دے یا ربّ دردمخفی ہے جو میری جاں میں تیری رحمت کے صدقے میں اخترؔ کیا عجب ہو گا باغِ جناں میں (اخترؔ)
ﻧﻤﺒﺮ | ﻣﻀﻤﻮﻥ | ﺻﻔﺤﮧ | ﻭاﻟﺪ |
---|---|---|---|
1 | فہرست | 1 | 0 |
2 | پیش لفظ | 6 | 1 |
3 | کلمۂطیبہ کے معانی | 8 | 1 |
4 | مقصدِ تخلیق معرفتِ حق ہے | 9 | 1 |
5 | عارف کی پہچان | 9 | 1 |
6 | حُبِّ مال ایک اِلٰہِ باطل ہے | 10 | 1 |
7 | کیا ہر شخص تارکِ سلطنتِ بلخ ہوسکتا ہے؟ | 11 | 1 |
8 | نعمتوں میں انہماک جو باعثِ غفلت عن الحق ہو دوسرا الٰہِ باطل ہے | 12 | 1 |
9 | تیسرا اِلٰہِ باطل حُبِّ جاہ ہے | 14 | 1 |
10 | سب سے بڑا اِلٰہِ باطل حسن مجازی ہے | 15 | 1 |
11 | علاجِ حسن پرستی | 15 | 1 |
12 | اکابر اولیاء اللہ کی احتیاط امارد سے | 18 | 1 |
13 | علاج اَمرد پرستی | 18 | 1 |
14 | نورِ تقویٰ لَا اِلٰہَ کے منفی اور اِلَّا اللہُ کےمثبت تار سے پیدا ہوتا ہے | 21 | 1 |
15 | بعثتِ نبوت کا ایک اہم مقصد تزکیۂنفس ہے | 22 | 1 |
16 | تکمیل معرفت | 7 | 1 |