Deobandi Books

تکمیل معرفت

ہم نوٹ :

9 - 34
قلب و روح کو دنیا کی بدبو اور پسینہ اور غیراللہ کی آلایش سے پاک فرمایا۔ پھر اِلَّا اللہُ کا عطر عطا فرمایا، غیراللہ کی نفی کو مقدم کیا۔ کلمہ کا یہ پہلا جز ہے، لیکن غیراللہ سے کٹنا اور اللہ سے جڑنا کس طرح سے ہوگا؟مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂسنت سے اللہ ملے گا، اور طریقۂسنت پر چلنے والے کون ہیں؟ اللہ والے، متبعین سنت عارفین ہیں۔ ان سے ہی سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ پوچھنا پڑے گا:
اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا3 ؎
رحمٰن کی شان کو باخبر لوگوں سے یعنی اللہ والوں سے پوچھو۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خَبِیۡرًا سے مراد عارفین ہیں۔
مقصدِ تخلیق معرفتِ حق ہے
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَ مَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَ الۡاِنۡسَ  اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ4؎
اے انسانو! ہم نے تمہیں اپنی معرفت کے لیے پیدا کیا ہے۔ حضرت آلوسی رحمۃ اللہ  علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے ہماری زندگی کا مقصد معرفت فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے یہی کیوں نہیں نازل فرمادیا کہ وَ مَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَ الۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعْرِفُوْنِ ہم نے تمہیں اس لیے پیدا کیا تاکہ تم ہمیں پہچان لو، جان لو۔ جب مقصود اس آیت کا معرفت ہے تو لِیَعۡبُدُوۡنِ کیوں فرمایا؟
عارف کی پہچان
علامہ آلوسی نے تفسیر روح المعانی میں اس اشکال کا یہ جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے لِیَعْبُدُوْنِ اس لیے نازل کیا، لِیَعْرِفُوْنِ نازل نہیں کیا تاکہ جوشخص معرفت کا دعویٰ کرے وہ عبادت کی راہ سے آئے،5؎ سنت کی راہ سے آئے۔ سچا عارف وہی ہے جو عابد ہے، اللہ تعالیٰ کا
_____________________________________________
3؎    الفرقان: 59الذّٰریٰت: 56روح المعانی:27/25،  الذّٰریٰت (56)، داراحیاءالتراث، بیروت
Flag Counter