Deobandi Books

تکمیل معرفت

ہم نوٹ :

10 - 34
فرماں بردار ہے، سنت کی راہ پر چلنے والا ہے۔ یہ نہیں کہ سمندر کے کنارے بھنگ پی رہا ہے، چرس پی رہا ہے، ہیروئن پی رہا ہے اور عارف باللہ بنا ہوا ہے۔ وہ عارف باللہ نہیں ہے باگڑ بِلّا ہے۔ باگڑ بلّا بچوں کا دودھ پی جاتا ہے، یہ لوگوں کا ایمان پی جاتا ہے۔ اسی طرح جو حسن فانی سے دل لگاتا ہے، جن کے چہرے بگڑنے والے ہیں، جن کے چہروں کا جغرافیہ بگڑنے والا ہے، ایسی بگڑنے والی صورتوں پر بگڑتا ہے اور مرتا ہے اور تباہ ہوتا ہے، یہ بھی باگڑ بِلّا ہے، ایسے لوگ عارف باللہ نہیں ہوسکتے، لہٰذا میں حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کے طرزواسلوبِ بیان کے ساتھ ایک عجیب و غریب مضمون پیش کررہا ہوں تاکہ ہمارے اور آپ کے قلوب غیراللہ سے پاک ہوجائیں۔
حُبِّ مال ایک اِلٰہِ باطل ہے
جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا میں مختلف لوگوں کو مختلف چیزوں سے محبت ہوتی ہے، کسی کو مال سے بہت زیادہ محبت ہوتی ہے۔ فرماتے ہیں کہ دنیا دار الغرور ہے اور مال ایسی چیز ہے کہ جس وقت مردہ دفن ہوتا ہے اس کا سارا مال باہر رہ جاتا ہے؎
زاں لقب شد خاک را  دار الغرور
مولانا فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو دار الغرور، دھوکے کا گھر اس لیے فرمایا  ؎
کہ  کشد  پارا  سپس   یوم  العبور
کہ جس دن انسان قبر میں دفن ہوتا ہے اس کی ساری دنیا، اس کا مال و دولت، کاروبار،        ٹیلی فون، بجلی اور قالینیں سب بینک بیلنس ختم۔ اب جناب صرف کفن لپیٹ کر داخل ہو رہے ہیں، لہٰذا مال سے محبت کرنے والا بے وقوف ہوا یا نہیں؟ اور مال کی محبت کے معنیٰ یہ ہیں کہا اللہ تعالیٰ کی محبت پر مال کی محبت غالب ہوجائے۔ اگر مال کی محبت، بیوی بچوں کی محبت شدید بھی ہو لیکن اللہ تعالیٰ کی اشد ہو تو اس پر کوئی اعتراض نہیں،لہٰذا تاجر اگر اپنی تجارت سے محبت کرتا ہے جو شدید ہے لیکن خدائے تعالیٰ کی محبت اشد ہے، جب اذان ہوتی ہے تو فوراً فیکٹری چھوڑ کر مسجد بھاگتا ہے۔ زکوٰۃ کا وقت آتا ہے، مدارس کی خدمت کا وقت آتا 
Flag Counter