Deobandi Books

تکمیل معرفت

ہم نوٹ :

15 - 34
علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جاہ کے علاج کے لیے ایک شعر کافی ہے   ؎
ہم  ایسے  رہے    یا   کہ  ویسے  رہے
وہاں  دیکھنا  ہے   کہ   کیسے   رہے
دوستو! سوچو کہ اس میں کوئی لغت فارسی، عربی نہیں ہے، مگر یہ شعر کبر کے علاج کے لیے عجیب و غریب ہے۔ فرماتے ہیں کہ اتنے بڑے علامہ ہوگئے، اتنے بڑے تاجر ہوگئے، تمام دنیا تعریف کررہی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ قیامت کے دن ہماری کیا قیمت لگے گی۔ اگر اس دن اللہ ہم سے راضی ہوگیا تب ہماری قیمت ہے ورنہ دنیا کی جاہ و عزت و تعریف کسی کام کی نہیں۔
لہٰذا حکیم الامت فرماتے ہیں کہ مرنے سے پہلے اپنی قیمت نہ لگاؤ، اگر دنیا میں اپنی قیمت لگاؤگے تو یہ انٹرنیشنل بین الاقوامی حماقت ہوگی۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ کبر کا مرض ہمیشہ بے وقوفوں میں ہوتا ہے۔آپ خود سوچئے کہ نتیجہ یعنی رزلٹ نکلنے سے پہلے کوئی طالب ِعلم ناز و نخرے کرے تو بے وقوف ہے یا نہیں؟ لہٰذا حُبِّ جاہ کا علاج ہوگیا۔
سب سے بڑا  اِلٰہِ باطل حسن مجازی ہے
اب آئیے! ایک مرض اور شدید ہے، وہ ہے حسن پرستی۔ اس موضوع پر میری ایک کتاب ہے ’’روح کی بیماریاں اور اُن کا علاج‘‘شاید یہاں بھی مل جائے گی۔ اگر آپ اپنے نوجوان بچوں کو، طلبائے کرام کو پڑھادیں تو ان شاء اللہ تعالیٰ حسن کے ڈاکوؤں سے ان کی جوانی محفوظ رہے گی۔ میرے شیخ حضرت مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے اس کتاب کی زبردست قدر فرمائی اور ایک صاحب کو خط میں لکھا کہ جس کا دل غیراللہ سے لگ گیا ہو اختر کی کتاب ’’روح کی بیماریاں اور ان کا علاج‘‘ اس کو سناؤ۔ تاہم اس وقت میں مولانا رومی کے طرزِ بیان پر حسن پرستی کے علاج کے متعلق تھوڑا سا عرض کیے دیتا ہوں کیونکہ آج کل یہی مرض عام ہے اور اس دور میں یہی مرض اللہ تعالیٰ کے راستے کا سب سے بڑا حجاب ہے۔
علاجِ حسن پرستی
فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں کو حسین لڑکیوں کی طرف میلان شدید ہوتا ہے، بعضوں کو حسین لڑکوں کی طرف ہوتا ہے، بعضوں کو دونوں سے ہوتا ہے۔ مریضوں کی تین 
Flag Counter