Deobandi Books

تکمیل معرفت

ہم نوٹ :

19 - 34
جو لڑکا آج مولائے خلق بنا ہوا ہے،حسن کی وجہ سے مخلوق نے اس کو اپنا سردار بنا رکھا ہے، ہرطرف  اس کو ’’اوباشاہو‘‘ کہا جارہا ہے لیکن جب اس کے خوب داڑھی مونچھ آجائے گی، بڑھاپا آجائے گا تو کیا ہوگا۔ فرماتے ہیں؎
بعد  پیری  شد  خرف  رُسوائے خلق
پھر اس کی کوئی عزت نہیں رہے گی اور ساری مخلوق میں وہ رُسوا ہوجائے گا۔ اور فرماتے ہیں ؎
ہم  چو   اَمرد  کز   خدا   نامش    دہند
امردوں کو یعنی بے داڑھی مونچھ والے نوجوان بچوں کو بدخصلت لوگ کہتے ہیں کہ آؤ! تم خدائے حسن ہو  ؎
تا بدیں   سالوس   در   دامش    کنند
تاکہ اس چاپلوسی سے اس کو غلط کام کے لیے اپنے جال میں پھانس لیں۔ مولانا فرماتے ہیں؎
چوں  بہ    بدنامی  بر آید  ریش   او
لیکن جب اسی بدنامی و رسوائی کی حالت میں اس کے خوب داڑھی مونچھ آجائے گی تو کیا ہوگا؎
ننگ   دارد     دیو    از    تفتیش   او
اب شیطان بھی اس کی خیریت نہیں پوچھے گا۔ جس پر سب جان و مال فدا کرکے ایمان بھی ضایع کررہے تھے، زوالِ حسن کے بعد سب اِدھر اُدھر کھسک جاتے ہیں۔ میں نے علی گڑھ میں ایک رسالہ پڑھا تھا کہ یونیورسٹی کا ایک طالب علم تھا جس کے حسن پر سب فدا تھے لیکن جب اس کا حسن زائل ہوگیا تو اس کے ایک عاشق نے کہا؎
گیا   حسن   خوبانِ   دلخواہ    کا
ہمیشہ   رہے    نام     اللہ     کا
حسن اَمرد کے علاج پر میرا بھی ایک قطعہ ہے جو ’’روح کی بیماریاں اور اُن کا علاج‘‘ میں ہے ؎
کبھی  جو  سبزہ  آغاز  جواں  تھا
تو  سالارِ   گروہ    دلبراں    تھا
Flag Counter