Deobandi Books

تکمیل معرفت

ہم نوٹ :

16 - 34
قسمیں ہوگئیں۔ اب مولانا رومی کا طرز ِبیان سنیے کہ اگر لڑکی کا عشق ہے تو اس کے بارے میں فرماتے ہیں ؎
زلف  جعد  و  مشکبار  و  عقل  بر
کالی کالی گھونگھر والی زلفیں جن سے مشک کی خوشبو آرہی ہے تمہاری عقل کو اُڑا  رہی ہیں، خود ناقصاتِ عقل ہیں مگر کامل عقل والوں کی عقل کو اُڑا دیتی ہیں۔10؎ لیکن ان سے مراد نامحرم عورتیں ہیں، بیویاں نہیں۔ اپنی بیویوں سے خوب محبت کرنا۔ غیرمحرم عورتوں سے دل لگانے کو منع کررہا ہوں۔ خواتین یہ نہ سمجھیں کہ یہ تو ایسی تقریر کررہا ہے کہ میرا شوہر بھی مجھے حقیر سمجھے گا۔ نہیں! تقویٰ کی برکت سے اپنی بیویوں کی محبت اور بڑھ جائے گی۔ جب سڑکوں پر نامحرموں سے نظر بچائیں گے تو پھرا پنی بیوی کی اور زیادہ محبت ہوگی۔ یہ مولانا رومی جو بیان کررہے ہیں غیراللہ سے دل لگانے والوں کے لیے ہے، بیوی غیر نہیں ہے، بیوی تو اپنی ہے، حلال ہے، اس کی محبت عین عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ان سے محبت کرو، اچھے اخلاق سے پیش آؤ وَ عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ 11؎  اور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سوال کے جواب میں فرمایا۔ جب عرض کیا کہ کیا جنت میں حوریں زیادہ حسین ہوں گی یا مسلمان بیویاں زیادہ حسین ہوں گی؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے اُمِّ سلمہ! جنت میں مسلمان عورتیں حوروں سے زیادہ حسین کردی جائیں گی۔ 12؎
دنیا پلیٹ فارم ہے، پلیٹ فارم کی چائے کا کیا ہے، جیسی پائی ویسی پی لی، زیادہ ناز نخرے مت کرو، عورتوں کو طعنہ مت دو کہ تو تو بھنگن جمعدارن سے بھی اچھی نہیں معلوم ہوتی، آج جو ہم دیکھ کر آئے ہیں۔ظاہری ٹیپ ٹاپ کو مت دیکھو، نظر کی حفاظت کرو،ان شاء اللہ تعالیٰ جنت میں یہ بیویاں حوروں سے زیادہ حسین کردی جائیں گی۔ اپنی اپنی بیویوں کو سنادینا جن کی بیویاں یہاں موجود نہ ہوں۔ پھر دیکھنا کل ان شاء اللہ تعالیٰ اچھا ناشتہ ملے گا۔ میں نے اِلٰہ آباد میں جب یہ بیان کیا تو ایک بڑے عالم حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب
_____________________________________________
10؎   صحیح البخاری:197/1 (1469)، باب  الزکاۃ علی الرقاب، المکتبۃ المظہریۃ
11؎  النساء :19
12؎  روح المعانی: 126/27،داراحیاءالتراث، بیروت
Flag Counter