عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
لطف جنت کا تڑپنے میں جسے ملتا نہ ہو وہ کسی کا ہو تو ہو لیکن ترا بسمل نہیں یعنی جس کو تڑپنے میں جنت کا مزہ نہ آرہا ہو وہ خدا کا عاشق نہیں ہے، وہ کسی اور کا عاشق ہوگا۔ کسی مرنے، سڑنے ، گلنے، ہگنے، موتنے والی لاش کا عاشق ہوگا، ورنہ اللہ کی یاد میں تو بہت مزہ آتا ہے۔ اور فرماتے ہیں ؎قیس بے چارا رُموزِ عشق سے تھا بے خبر ورنہ اُن کی راہ میں ناقہ نہیں محمل نہیں قیس مجنوں کا نام تھا۔ وہ اونٹنی پر بیٹھ کر لیلیٰ کا راستہ طے کرتا تھا، لیکن مولیٰ کا راستہ طے کرنے کے لیے اونٹنی کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ کےراستے پر تو آدمی دل کے پَر سے اُڑتا ہے۔ عارف کا جسم زمین پر ہے، لیکن دل کے پروں سے وہ ہر وقت اللہ کے عرشِ اعظم تک اُڑ رہا ہے ۔ اللہ کی یاد میں اس کے آہ و نالے عرش تک جارہے ہیں۔ اپنا ایک شعر یاد آگیا ؎میرا پیام کہہ دیا جا کے مکاں سے لامکاں اے میری آہِ بے نوا تو نے کمال کردیا دُعا جو حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی معافی کے لیے نازل ہوئی تو دوستو! میں کہہ رہا تھا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیس سال تک اپنے بیٹوں کی معافی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دُعا مانگی۔چوں کہ بچوں کے باپ تھے، لہٰذا بہت محبت سے دعا مانگی کہ یااللہ! میرے بیٹے یوسف نے اپنے بھائیوں کو معاف کردیا جنہوں نے اس پر ظلم کیا تھا آپ بھی ان کو معاف فرماکر وحی نازل کردیجیے، تاکہ میں اپنے بچوں کو مطمئن کردوں، کیوں کہ میرے بیٹوں کو خطرہ لگا ہے کہ حشر کے میدان میں کہیں آپ ان کی گرفت نہ فرمائیں۔ تفسیر روح المعانی میں سورۂ یوسف کی تفسیر میں علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃاللہ علیہ