عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگردوں میں ایک شاگرد تابعی جن کا نام سعیدابن المُسیّب ہے، علم اور کمالات میں سب سے آگے نکل گئے۔ فضیلت کے لحاظ سے صحابہ کرام کے درجے کو تو کوئی غیر صحابی نہیں پاسکتا، امام ابو حنیفہ بھی نہیں پاسکتے، امام بخاری بھی نہیں پاسکتے، لیکن علم کے لحاظ سے ،فن کے لحاظ سے، قوتِ حافظہ کے لحاظ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سب سے زیادہ حدیثیں حضرت سعید ابن المسیب کو یاد تھیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ محدثِ عظیم مشکوٰۃ کی شرح میں لکھتے ہیں کَانَ اَعْلَمَ النَّاسِ بِحَدِیْثِ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پانچ ہزار تین سوچونسٹھ حدیثو ں میں سب سے زیادہ حدیثیں ان کو یاد تھیں۔ حضرت سعید ابن المسیّب بہت بڑے فقیہ، بہت بڑے محدّث، بہت بڑے متقی اور بہت بڑے ولی اللہ گزرے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت جب شروع ہوئی تو دو سال گزرنے کے بعد حضرت سعید ابن المسیّب پیدا ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ساڑھے دس سال خلافت کی۔ کیا شان تھی! جب یہ اسلام لائے تو آسمان سے جبرئیل علیہ السلام آئے اور عرض کیایا رسول اللہ! عمر کے اسلام سے آج آسمانوں پر خوشیاں منائی جارہی ہیں اور فرشتوں میں غلغلہ مچ گیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے فاروق کا لقب بھی آسمان سے آیا۔ فاروق کے لقب کی وجہ تسمیہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا مقدمہ پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خلاف فیصلہ دیا، جس پر یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ میں نہیں مانتا، میرا فیصلہ آپ کیجیے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ٹھہر جا! ابھی فیصلہ کرتا ہوں۔ یہ فرماکر اپنے گھر تشریف لے گئے اور تلوار لاکر اس کی گردن اُڑادی اور فرمایا کہ یہ ہے تیرا فیصلہ۔ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو چھوڑ کر امتی سے فیصلہ کرائے اس کا فیصلہ یہی ہے۔ اسی وقت حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور انہوں نے کہایہ عمر فاروق ہے