عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
اس دعا میں یہ خاصیت ہے تو میں بھی کیوں نہ مانگوں؟چناں چہ جہاں انہوں نے یہ واقعہ تحریر کیاہے وہاں اپنے لیے بھی یہ دعا مانگی اور اس کے بعد یہ دعا مزید مانگی کہ اَسْعِدْ نِیْ فِی الدَّارَیْنِ اے اللہ!اے اللہ! مجھے دونوں جہاں میں نیک بخت بنادیجیے، اچھی قسمت والا بنادیجیے وَکُنْ لِّیْ اور آپ میرے خاص بن جائیے وَلَا تَکُنْ عَلَیَّ اور میرے خلاف کبھی نہ ہوجائیں وَانْصُرْنِیْ عَلٰی مَنْ بَغٰی عَلَیَّ اور میری مدد کیجیے ان لوگوں پر جو مجھ سے بغاوت کرکے مجھے تکلیف اور نقصان دینا چاہتے ہیں وَاَعِذْنِیْ مِنْ ھَمِّ الدَّیْنِ اور مجھے قرض کے غم سے نجات دے دیجیے وَقَھْرِ الرِّجَالِ اور لوگوں کے سب وشتم اور ظلم وجور سے مجھ کو محفوظ فرمادیجیے وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ اور دشمنوں کے لعن وطعن سے اور اعتراضات سے مجھے بچا لیجیے۔ 24؎وَصَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی معافی کا واقعہ معلوم ہوا کہ اسمائے اعظم مَلِیْک ا ور مُقْتَدْر کے واسطے سے دعا قبول ہوتی ہے، لہٰذا یہ دعا بھی مانگ لیں کہ یااللہ! ہمارے ذمہ جو والدین کے حقوق ہیں، رشتہ داروں کے حقوق ہیں، اولاد کے حقوق ہیں اُن کو صحیح طور سے ادا کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرما، کیوں کہ حقوق العباد کا معاملہ اتنا اہم ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کے صاحبزادوں نے اپنے ابّا یعنی حضرت یعقوب علیہ السلام سے عرض کیا کہ ہم نے اپنے بھائی پر ظلم کیا ، اُس کو کنویں میں پھینک دیا،تاکہ وہ مرجائیں یا کوئی قافلہ ان کو اٹھاکر لے جائے۔ بھائی یوسف نے تو ہمیں معاف کردیا لَا تَثۡرِیۡبَ عَلَیۡکُمُ الۡیَوۡمَ 25؎ کہہ دیا کہ آج کے دن تم پر کوئی الزام نہیں، میں تم سب کو معاف کرتا ہوں،لیکن ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے معاف نہ کیا ہو،کیوں کہ کبھی بیٹا معاف کردیتا ہے، لیکن ابا کہتا ہے کہ نہیں میرے بیٹے نے معاف کردیا، میں بحیثیت _____________________________________________ 24؎روح المعانی :96/27،القمر(54۔55 )،داراحیاءالتراث، بیروت 25؎یوسف:92