عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
فَارِقٌ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ حق اور باطل میں فرق کرنے و الا ہے، اس لیے ان کا لقب فاروق آسمان سے عطا ہوا، وحی کے ذریعے سے عطا ہوا۔ موت کا دھیان... خاموش واعظ اتنی خوبیوں کے باوجود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرامینِ خلافت پر جس انگوٹھی سے مہر لگاتے تھے اس پر ایک حدیث لکھی ہوئی تھی۔ وہ کیا حدیث تھی؟ کَفٰی بِالْمَوْتِ وَاعِظًا 18؎نصیحت کے لیے موت کا دھیان کافی ہے جس شخص سے گناہ نہ چھوٹتے ہوں، جس شخص میں شہوت کی بیماری شدید ہو، جس شخص میں غصے کی بیماری شدید ہو یا جس شخص کا دل نماز روزے میں نہ لگتا ہوتو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس کو نصیحت کے لیے موت کا دھیان کافی ہے، یہ خاموش واعظ ہے۔ مشکوٰۃ شریف کی شرح میں ہے کہ اللہ نے دوواعظ دیے ہیں، ایک واعظِ ناطق یعنی بولنے والا واعظ وہ قرآن ہے اور ایک واعظِ ساکت یعنی خاموش واعظ وہ موت کی یاد ہے۔ 19؎موت کی یاد کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ چادر اوڑھ کر موت کو یاد کرکے کانپ رہے ہیں، بلکہ موت کا اس قدر دھیان کافی ہے جو ہمیں گناہ کرنے سے روک دے۔ گناہوں کے درآمدات کے جو اعضا ہیں جیسے آنکھ سے حسینوں کو دیکھ کر حرام لذّت حاصل کررہے ہیں یا کانوں سےباتیں سن کر لذتیں حاصل ہورہی ہیں، قبروں میں یہ سب اعضا فنا ہوجائیں گے ؎خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سُنا افسانہ تھا ایک خواب اور افسانے کے لیے انسان اپنے اللہ کا غضب اپنے اوپر حلال کررہا ہے۔ لذّتِ دائمی ہوتی تو بھی کہا جاتا کہ چلو بھئی!اس ظالم نے اللہ تعالیٰ کو ناراض تو کیا مگر کچھ فائدہ بھی اُٹھایا مگر فائدہ کیا ہے؟محض خواب و خیال کی دنیا ؎ _____________________________________________ 18؎کنزالعمال:699/15(42794)، باب ذکرالموت،مؤسسۃ الرسالۃ 19؎مرقاۃالمفاتیح: 58/5،کتاب فضائل القراٰن،دارالکتب العلمیۃ