عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
گے تو ٹوٹ جائے گی اور اگر ٹیڑھی رہنے دو تو تمہارے لیے مفید ہے، پس ان کے ٹیڑھے پن سے کام چلاؤ،اس لیے بیوی کے معاملے میں تھوڑی نرمی کرو، شفقت کرو، سمجھاؤ۔ قرآن وحدیث سے ان کو آگاہ کرو تاکہ ان کو معلوم ہو کہ شوہر کا کیا حق ہے۔ اگر بیوی رات بھر تہجد پڑھ رہی ہے سجدے میں رو رہی ہے، لیکن اگر اس کا شوہر ناراض ہے تو فرشتے اُس پر لعنت کررہے ہیں۔ یہی ایک حدیث ان کے لیے کافی ہے۔ میرے دوستو! میں یہ عرض کررہا ہوں کہ اگر بیٹا شریعت کے مطابق بیوی سے حُسنِ سلوک کرے، تو بعض ماں باپ تو بہت جلدی اس کو بد دُعا دے دیتے ہیں کہ خدا کرے تیرا خاتمہ ایمان پر نہ ہو! خُدا کرے تو برباد ہوجائے! یہ بہت ہی ظلم ہے اور ایسی بد دُعا کرنا ناجائز ہے۔ ایسے ماں باپ کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے اور بہشتی زیور کا گیارہواں حصہ جہاں ماں باپ کے حقوق ہیں اور بیوی بچوں کے حقوق ہیں، اس کو بار بار پڑھیں تاکہ ان کو سمجھ آئے۔ خون کے رشتوں کے حقوق کی اہمیت اب میں قرآنِ پاک کی آیت کی تفسیر علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر روح المعانی سےسناتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَ اتَّقُوا اللہَ الَّذِیۡ تَسَآءَلُوۡنَ بِہٖ وَ الۡاَرۡحَامَ 6؎اللہ سے ڈرو، جس کا واسطہ دے کر تم لوگ اپنا حق مانگتے ہو اور ارحام یعنی خون کے رشتوں کے حقوق میں تم ذرا ہوشیار رہو، ان کا حق ادا کرو، اللہ سے ڈرو، ایسا نہ ہو کہ کسی خون کے رشتے سے قطع رحمی کے سبب تمہاری دعا بھی قبول نہ ہو۔ میدانِ عرفات میں سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی اور فرمایا کہ جس نے کسی سے رشتہ کاٹا ہو وہ اس سے جوڑے، ورنہ اس کی وجہ سے دعا قبول نہیں ہوگی اور ہماری بھی دعا قبول نہیں ہوگی۔7؎ ایک صحابی اُٹھے جنہوں نے اپنی خالہ سے بول چال چھوڑ دی تھی اور فوراً جاکر کہا کہ خالہ جان! مجھے معاف کردیجیے، کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاعلان کیا ہے کہ جو خون کے رشتوں کو کاٹ دے گا، اللہ تعالیٰ بھی _____________________________________________ 6؎النسآء:1 7؎کنزالعمال:368/3(6980)،مؤسسۃالرسالۃ