عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
آپ سمجھتے ہیں کہ پیر کندھے پر بٹھاکر راستہ طے کرادے گا۔ پیر راستہ بتاتا ہے، چلنا آپ کا کام ہے، ساری محنت آپ کو کرنی ہے۔ ڈاکٹر حکیم کا کام نسخہ بتادینا ہے، دوا پینا، پرہیز کرنا مریض کا کام ہے۔ اور اگر اللہ والا ہے تو دُعا بھی کرے گا۔ اللہ والوں میں اور دنیاوی ڈاکٹر میں اتنا فرق ہے کہ دنیا وی ڈاکٹر صرف دوا دے دیتا ہے اور اللہ والا روحانی علاج بتاکر اللہ سے روتا بھی ہے کہ اے اللہ! جو لوگ مجھ سے وابستہ ہیں، حُسنِ ظن کی راہ سے مجھ سے تعلق رکھتے ہیں، آپ ان کو محروم نہ فرمائیے۔ آپ کے اندر ایک شان ہے جس کانام شانِ جذب ہے۔ آپ نے قرآنِ پاک میں اپنی اس صفت کو بیان فرمادیا کہ میں جس کو چاہتا ہوں اس کو اپنی طرف جذب کرلیتا ہوں۔ ہم سب کا ایمان ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ جذب کرے گا اس کو کوئی نہیں کھینچ سکتا، لہٰذا کم ازکم دو رکعات صلوٰۃ حاجت پڑھ کر یہی مانگو کہ اے اللہ! میرے دست و بازو شل ہوچکے ہیں، مجھے اپنے دست و بازو اور ارادوں کا کوئی بھروسہ نہیں رہا، میں اپنی طاقتوں سے بے آسرا ہوچکا ہوں، اب صرف آپ کا آسرا ہے کہ آپ میری دستگیری فرمائیں ؎دستگیر از دستِ ما ما را بخر پردہ را بردار و پردہ ما مدر اے ہاتھ پکڑنے والے! اے مدد کرنے والے! میرے ہاتھوں سے تو مجھے خریدلے، یعنی مجھ کو میرے ہاتھوں کے حوالے نہ فرما۔ میرے ہاتھوں سے مجھ کو خرید لیجیے اور میرے گناہوں پر اپنی ستّاری کا پردہ ڈال دیجیے، میرا پردہ گناہوں کا چاک نہ کیجیے کہ مخلوق ہنسے گی۔ ایک بدُّو کی عجیب دُعا ایک شخص نے مسجدِ نبوی میں حاضری دے کر روضۂ مبارک کے سامنے یہ دُعا مانگی کہ اے اللہ! اگر آپ میری اصلاح کردیں اور مجھے نیک و صالح اور فرماں بردار بندہ بنالیں، اللہ والا بنادیں، شیطان و نفس کے چنگل سے چھڑاکر مجھے اپنی فرماں برداری کی زندگی نصیب فرمادیں، توا ٓپ کا نبی جو یہاں آرام فرما ہے خوش ہوجائے گا اور آپ کا دشمن یعنی شیطان غمگین ہوجائے گا، اور اگر آپ نے میری اصلاح نہ فرمائی اور نفس و شیطان نے مجھے برباد کردیا تو آپ