عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی کہ اے ابو بکر صدیق! کیا تم کو یہ بات محبوب نہیں ہے کہ تم میرے اس بدری صحابی کو جو تمہارا رشتہ دار ہے اور غریب ہے معاف کردو اور اللہ تمہیں معاف کردے؟ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلے قسم کھائی تھی کہ اب کبھی اس رشتہ دار کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کروں گا، کچھ خیر خیرات بھی نہیں دوں گا، بات چیت بھی نہیں کروں گا۔ اس آیت کے نازل ہوتے ہی صدیقِ اکبر نے قسم توڑی، کفّارہ ادا کیا اور کہااللہ کی قسم! اِنِّیْ اُحِبُّ اَنْ یَّغْفِرَ اللہُ لِیْ 11؎ میں محبوب رکھتا ہوں کہ اللہ قیامت کے دن مجھے معاف کردے۔ اے خدا! صدیق تیری آیت کی قدر کرتا ہے، تیرے ہر حکم پر جان دیتا ہے۔ میں محبوب رکھتا ہوں کہ اس کو معاف کردوں اور آیندہ میں اس کا اور زیادہ خیال رکھوں گا، ان کے ساتھ اور زیادہ احسان کروں گا۔ بعض ساسوں کی بے رحمی اور آج کیا حال ہے کہ ذرا ذرا سی بات پر مائیں کہہ دیتی ہیں کہ اس سے تو بہتر تھا کہ میرے اولاد ہی نہ ہوتی۔ یہی وہ مائیں ہیں کہ اگر اولاد نہ ہو تو تعویذیں مانگتی پھرتی ہیں، روتی ہیں کہ خدا! مجھے ایک اولاد دے دے۔ اور جب خدا اولاد دے دیتا ہے تو دماغ میں خنّاس اور غصّہ اتنا کہ وہ بے چارہ معافی مانگے تو ان کا مزاج ہی ٹھیک نہیں ہوتا۔ شکایت اور ظلم سے بہو کی زندگی اجیرن کردیتی ہیں۔ کیا جو بہو آتی ہے وہ بیٹی نہیں ہے؟ اگر تمہاری بیٹی کے ساتھ اُس کی ساس یہ معاملہ کرےتو پھر تم کیوں تعویذ لینے آتی ہو؟ بہو کے ساتھ وہی معاملہ کرو جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ کرتی ہو۔ یہ کیا کہ اپنی بیٹی کے لیے تو تعویذیں مانگو اور دوسرے کی بیٹی بیٹی نہیں ہے۔ انتہائی بے رحمی کا معاملہ ہوتا ہے، میں بہت دکھے ہوئے دل سے کہہ رہا ہوں، یہ واقعات فرضی نہیں عرض کررہا ہوں۔ اس قسم کی باتیں میرے کان میں لائی جاتی ہیں کہ صاحب یہ معاملہ ہورہا ہے۔ اس لیے دوستو! یہ عرض کررہا ہوں کہ خالی اللہ کا حق ادا کرنے _____________________________________________ 11؎صحیح البخاری:700/2(4768)، باب قولہ:لولا اذ سمعتموہ قلتم ما یکون لنا،ذکرہ بلفظ انا لنحب ان تغفرلنا، المکتبۃ المظہریۃ