عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
معاف نہیں کریں گے۔ میں کہتا ہوں کہ خدائے تعالیٰ اس جہالت سے بچائے۔ اس معاملے میں ماں باپ کی بھی تربیت کی ضرورت ہے۔ ان کو بھی چاہیے کہ بہشتی زیور کے گیارہویں حصے میں رسالہ حقوق الوالدین پڑھ لیں، جس سے معلوم ہوگا کہ والدین کے کیا حقوق ہیں اور کیا نہیں ہیں، اولاد کا کیا حق ہے، بیٹے اور بہو کا کیا حق ہے؟ آج کل ماں باپ کا یہ حال ہے کہ اگر عید بقرہ عید پر بیٹا بیوی بچوں کو لے کر سُسرال چلا گیا یا سُسرال سےکبھی دعوت آگئی کہ آج ہمارے یہاں افطاری کرلینا، تو جو ماں باپ علومِ دینیہ سے واقف نہیں فوراً کہتے ہیں کہ اچھا تم تو جورو کے غلام ہوگئے؟ بیوی کے حکم پر چلتے ہو؟ سسرال والوں کے زرخرید غلام بن گئے، جاؤ ہم تم سے بات بھی نہیں کریں گے۔ یہ کیا بات ہوئی؟ یعنی ساس سسر کا کوئی حق نہیں ہے۔ بس صرف تمہارے ہی حقوق ہیں۔ میاں بیوی کے حقوق و فرائض اس پر ایک بات یاد آئی، لطیفے کے طور پر کہتا ہوں۔ میرے ایک دوست ہیں وہ کہتے ہیں کہ تم ہمیشہ بیوی پر رحمت و شفقت کا وعظ کہتے ہو، لیکن بیوی کے ذمے شوہر کے کیاحقوق ہیں اس کو بیان نہیں کرتے۔ حالاں کہ بارہا بتادیا کہ اگر شوہر ناراض سوگیا ہے تو تمہاری تسبیح اور تہجد سب بے کار۔ رات بھر فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے ہیں جس کا شوہر ناراض سوگیا۔ اس سے زیادہ شوہر کے حق اور کیا بیان کروں؟ لیکن وہ بے چارے بیوی کا بہت خیال کرتے ہیں، ان کی بیوی ذرا تیز مزاج ہے۔ ایک دن ہنس کر کہنے لگے کہ میں صدر انجمن زن مریداں ہوں یعنی زن مریدوں کی ایک انجمن ہے جس کا میں صدر اور پریزیڈنٹ ہوں۔ میں نے کہا کہ بھئی یہ جملہ تو بڑا لذیذ ہے لیکن انہوں نے مزاحاً کہا۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت کی وجہ سے، اللہ کے لیے اللہ کی بندیوں کو برداشت کرنا اس کا نام زن مریدی نہیں ہے، بلکہ بیویوں کے حقوق میں سے ہے کہ ان کا تھوڑا سا ٹیڑھا پن برداشت کرلیا جائے، کیوں کہ وہ ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، بخاری شریف کی حدیث ہے کہ عورت ٹیڑھی پسلی کی طرح ہے۔5؎ دیکھو تمہاری ٹیڑھی پسلی کام دے رہی ہے یا نہیں؟ اگر سیدھی کرو _____________________________________________ 5؎صحیح البخاری:779/2(5200)،باب المداراۃ مع النساء، المکتبۃالمظہریۃ