عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
اے بکری!اگر تجھے موسیٰ پر رحم نہیں آیا تو کم از کم اپنی جان پر تو رحم آنا چاہیے تھا۔ اتنا بھاگنے سے تجھے کیا ملا؟ آخر پکڑی گئی اور کانٹے چبھ گئے اور تیرے بھی خون بہہ گیا اور میرے بھی، لیکن اگر میرے خون پر تجھ کو رحم نہیں آیا تو اپنے اوپر ہی رحم کرلیتی۔ جب فرشتوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی یہ شفقت اور پیار دیکھا تو عالمِ بالا میں اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ اے اللہ! یہ شخص نبوّت کے قابل معلوم ہوتاہے۔ اللہ کے پیارے بندوں کی علامات اللہ تعالیٰ کے علم میں تو پہلے ہی تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پیغمبر بنانا ہے۔ اللہ کے نزدیک پیارا بندہ وہی ہے جو اللہ کی مخلوق کے ساتھ، اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ، اپنے رشتہ داروں کے ساتھ، تمام انسانوں کے ساتھ حتّٰی کہ جانوروں کے ساتھ بھی رحم دل ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر رحم کرنا سیکھو۔ ایسی عورت کو قیامت کے دن خدا کی رحمت کیا مل سکتی ہے جوذرا ذرا سی بات پر بیٹے سے کہے کہ ہم تمہارا منہ نہیں دیکھیں گے۔ تمہاری بہو بھی کسی کی بیٹی ہے، اس کے بھی حقوق ہیں، اس میں آڑے مت آؤ، اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ ماں باپ کے حقوق الگ ہیں، بیوی بچوں کے حقوق الگ ہیں، سب ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں تو گھر جنت بن جائے۔ یہ بے رحمی ہے کہ بیٹا معافی مانگ رہا ہے اور ماں باپ کہتے ہیں ہم معاف نہیں کرتے۔ ماں باپ تو ایسے ہوتے ہیں کہ بچے معافی مانگ لیں تو فوراً گلے لگالیں۔ معلوم ہوا کہ رحمت کا مادّہ کم ہوگیا۔ یہ مزاج قابلِ علاج ہے۔ والدین کے حقوق اور جہاں تک ماں باپ کے حقوق کا تعلق ہے، قرآن و حدیث میں کھول کر بیان کردیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ کے بعد فوراً فرمایا وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا 14؎ کہ اپنے والدین کے ساتھ احسان کرو۔ اپنی عبادت کے ساتھ والدین سے حُسنِ سلوک کا حکم دے کر والدین کی اہمیت بتادی کہ اصلی مربّی میں ہوں اور والدین متولی _____________________________________________ 14؎بنی اسرآءِیل:23