ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 76 ( 2 ) اردو اور عربی محاورہ میں فرق ہے : ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ سے درخواست کی کہ ووجدک ضالا فھدی کا لفظی ترجمہ کرو ۔ وہ پھر کچھ سوال کرنا چاہتا تھا ۔ وہ سمجھے تھے کہ ضال کا ترجمہ گمراہ کریں گے اور میں اعتراض کروں گا ۔ میں نے ترجمہ یہ کیا کہ پایا آپ کو آپ کے رب نے ناواقف ، پس واقف بنا دیا ۔ اس ترجمے سے ان کے سب اعتراض پادر ہوا ہو گئے ۔ اور حقیقت میں لفظ ضال محاورہ عربی میں عام ہے حجود بعد الھدایۃ اور بے خبری قبل الھدایۃ کو ، اور اسی طرح لفظ گمراہ فارسی محاورے میں عام ہے ۔ مگر اردو میں اکثر استعمال اس کا معنی اول میں ہے ۔ اس لئے ہماری زبان کے اعتبار سے ترجمہ گمراہ منشاء اشکال ہوتا ہے ۔ ( 3 ) برا آدمی طالب حق بن کر آئے تو اس کی ہم نشینی مضر نہیں : ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب نے پوچھا کہ شریعت میں نیک صحبت کا امر ، اور بد صحبت سے نہی آئی ہے ۔ پس اگر کوئی برا آدمی نیک آدمی کے پاس بیٹھے تو یہ برا آدمی تو بیشک نیک صحبت میں ہو گا ۔ اس نے تو اس امر پر عمل کیا ، مگر وہ نیک اس برے آدمی کے پاس سے اگر نہیں بھاگتا تو نیک نہیں رہ سکتا ۔ کیونکہ مخالف ہوا صحبت بد سے نہی کا ۔ اور اگر بھاگتا ہے تو وہ بد آدمی پھر نیک صحبت سے کیسے فائدہ حاصل کرے ؟ حاصل یہ کہ نیک صحبت کسی طرح میسر نہیں آ سکتی ۔ میں نے جواب دیا کہ تجربہ اس کی شہادت دیتا ہے کہ طالب علم ہمیشہ متاثر ہوتا ہے اور مطلوب موثر ۔ یہاں پر نیک آدمی چونکہ مطلوب ہے ، اس لئے وہ صحبت بد سے متاثر نہ ہو گا ۔ اور برا آدمی جو طالب بن کر اس نیک آدمی کے پاس آتا ہے بوجہ طالب ہونے کے وہ متاثر ہو گا ۔ بس اسی اجتماع سے وہ برا منتفع ہوا اور یہ نیک متضرر نہ ہوا اور اس نہی شرعی کا مقصود یہ ہے کہ تم بد کے طالب یعنی تابع بن کر اس کے پاس مت بیٹھو ۔