ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 164 ہو گئے چوری یہ نہیں کرتی ، زناء یہ نہیں کرتی ، لیکن کوئی ثواب ہی نہیں ملتا ۔ دیوار کی دیوار ہی ہے ۔ انسان کا جوہر تو یہی ہے کہ قلب میں تقاضا گناہ کا ہو اور پھر نفس کو روکے ۔ اس پر عرض کیا کہ حضرت بعض اوقات تو نہیں رکا جاتا اور گناہ ہو ہی جاتا ہے ۔ فرمایا خیر اگر گناہ ہو جائے تو توبہ کر لے ۔ ( 3 ) ہدیہ کے آداب : ایک بار شیخ عبدالصمد صاحب رئیس الہ آباد نے بدست منشی عبدالباقی صاحب رئیس الہ آباد کچھ ہدیہ نقدی اور دو بمبئی کے آم بھیجے ۔ ہم کچھ لوگ خدمت میں حاضر تھے ۔ منشی صاحب نے ہم لوگوں سے خلوت چاہی ۔ ہم لوگ علیحدہ ہو گئے ۔ کچھ دیر بعد حضرت کمرے کے باہر تشریف لائے اور مجمع حاضرین کے سامنے فرمایا کہ شیخ عبدالصمد صاحب بڑے اچھے آدمی ہیں اور بہت مخیر ہیں ۔ مجھ کو پانچ روپے اور دو آم بھیجے ہیں ۔ اور آموں میں سے ایک آم مولوی زکریا صاحب کے چھوٹے بھائی کو جو نو عمر تھے دے دیا ۔ ف : اس سے معلوم ہوا کہ ہدیہ پیش کرنے والے کا ادب تو یہ ہے کہ چھپا کر دے اور قبول کرنے والے کا یہ ہے کہ اس کا اظہار کر دے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب کوئی پھل نیا سامنے آئے ، پہلے کسی لڑکے کو دے دے ، پھر آپ کھائے ۔ چونکہ غالبا وہ شروع فصل آموں کی تھی اور حضور کے مد نظر اسی سنت شریف پر عمل کرنا تھا ۔ ( 4 ) اصل چیز تعلیم ہے ، بیعت معین ہے : فرمایا کہ اصل چیز تو تعلیم ہے ، بیعت ضروری نہیں ۔ البتہ اس سے تعلق زیادہ ہو جاتا ہے اور شیخ اس کی اصلاح کو اپنے ذمہ واجب سمجھ کر اس کی جانب زیادہ متوجہ رہتا ہے ۔ فرمایا کہ میں تو علی الاعلان وعظ کے مجمعوں میں تصوف کے