ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 52 کلکٹر کے پاس ہے ، جس کے سپرد سب کام ہے کوئی درخواست پیش کرے تو کیا سمجھ کر پیش کرے گا ۔ یہ ظاہر ہے کہ منشی کو کاروبار میں دخیل سمجھ کر پیش کرے گا ۔ اور اسی واسطے اس کی خوشامد کرے گا کہ یہ خود سب کام کر دیں گے ۔ کیونکہ ان کے کل کام سپرد ہیں ۔ کلکٹر تو فارغ بیٹھا ہے ۔ گو ضابطہ کے دستخط وہی کرے گا ۔ مگر اس منشی کے خلاف کبھی دستخط نہ کرے گا ۔ اور اگر دوسرے کلکٹر کے منشی کے یہاں عرضی دی جائے گی تو محض اس خیال سے کہ کلکٹر زبردست ہے ۔ رعب والا ہے ، اس کے سامنے کون جا سکتا ہے ۔ اس منشی کے ذریعہ سے درخواست کرنی چاہئے ۔ کیونکہ اس منشی کو تقرب حاصل ہے ۔ یہ وہاں پر پیش کر دے گا ۔ کیونکہ کل کام خود کلکٹر دیکھتا ہے ۔ اب دیکھئے ان دونوں صورتوں میں کس قدر فرق ہے ۔ عوام اہل مزار سے اکثر پہلی صورت کا سا برتاؤ کرتے ہیں ۔ ان کے افعال اعمال سے یہ ظاہر ہے ۔ پھر شرک نہیں تو کیا ہے ؟ برخلاف محض وسیلہ سمجھنے کے ۔ پس شرع شریف میں عبادت غیراللہ جہاں صادق آئے گا گو بہ نیت توسل ہی سہی ، وہ شرک ہو گا ۔ غرض توسل جائز مگر تعبد التوسل شرک ۔ ( 58 ) شیطانی مکائد بہت باریک ہوتے ہیں : فرمایا شیطان ایسا شریر ہے کہ بعض اعمال کو اچھے پیرایہ میں دکھلا کر اس کام میں مشغول کر دیتا ہے کہ ظاہر میں نہایت خوب معلوم ہوتا ہے ، مگر اس میں کچھ ابتلاء ہوتا ہے اور پھر شیطان کی طرف سے اس میں اثر ہیجان کا ہوتا ہے ، جس سے اس کی پسندیدگی و مقبولیت کا شبہ مولد ہو جاتا ہے ۔ مثلا سماع ہے کہ اس میں بعض کو رقت طاری ہوتی ہے اور وجد ہوتا ہے ۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ طلب حق میں سرگرداں ہے اور یہ شخص بھی سمجھتا ہے کہ محبت میں مستغرق ہوں ، مگر ہر حالت من جانب اللہ نہیں ہوتی ۔ بے علم انسان کے قلب میں یہ بات پیدا ہو جاتی