ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 229 میں اس تشبھ کا پھر اس کے موثر نہ ہونے کا ذکر کیا ہے ۔ 21 ۔ مسلمان کی نافرمانی اللہ تعالی کو گوارا نہیں : سوال کیا گیا کہ اللہ میاں نے مسلمانوں سے سلطنت چھین کر کفار کو کس لئے دے دی ۔ حالانکہ مسلمان کچھ نہ کچھ اصول اسلام کے پابند ہیں ۔ بخلاف کفار کے کہ وہ ہمہ تن اعداء ہیں اور کسی اصول اسلام کے بہ حیثیت اسلام پابند نہیں ۔ فرمایا کہ جو چیز نہایت صاف و شفاف ہو اس پر دھبھ ہونا نہایت ناگوار ہوتا ہے اور جو چیز خود میلی ہو اس پر ناگوار نہیں ہوتا ۔ جیسے ٹوپی پر چھینٹ لگ جانے سے اتار کر پھینک دیتے ہیں اور جوتے میں لگ جانے سے کوئی ناگواری نہیں ہوتی ۔ ایسے ہی مسلمان دعوی محبت کرتے ہیں ۔ ان سے ذرا سی بے احتیاطی ناگوار ہوتی ہے بخلاف اعداء کے کہ وہ جب کچھ بھی اصول پر عمل کر لیں تو اللہ میاں ان کو دے دیتے ہیں ، اگرچہ وہ اللہ تعالی کے دشمن ہی ہیں ۔ 22 ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مزاح فرمانا بوجہ ضرورت تھا : سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باوجود رسول ہونے کے مزاح کیوں فرماتے تھے جو خلاف شان رسالت معلوم ہوتا ہے ؟ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا مزاح ضرورت کی وجہ سے تھا کہ بوجہ ہیبت حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے کہ خداداد تھی ، طالبین بے تکلف سوال نہ کر سکتے اور اس لئے ان کو فائدہ تامہ نہ ہو سکتا تھا ۔ اس لئے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے مزاح فرمایا تاکہ ان کو انبساط ہو جائے اور استفادہ سے محروم نہ رہیں اور ایسا مزاح جو سبب ایذا ہو وہ حرام ہے ۔ جیسا کہ اس زمانے میں اکثر لوگوں کا معمول ہے ۔