ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 67 ( 97 ) نسبت حضوری کا حصول غنیمت ہے : فرمایا کہ ایک شخص نے مجھے لکھا کہ مجھے حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم کا ہر وقت خیال رہتا ہے ۔ یہاں تک کہ بول و براز میں بھی کہیں یہ خیال بوجہ خلاف ادب ہونے کے میری خرابی کا سبب یا میری خرابی سے مسبب نہ ہو ۔ دعا کیجئے کہ ایسے موقع پر یہ زائل ہو جایا کرے ۔ میں نے جواب میں لکھا کہ یہ دولت کس کو نصیب ہوتی ہے ۔ غنیمت سمجھو ۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم حق تعالی کو ہر وقت یاد فرماتے تھے : یذکراللہ فی کل احیانہ الفاظ آئے ہیں ۔ ( 98 ) مسائل مختلف فیہا میں حق ہونے کا احتمال دونوں طرف ہوتا ہے فرمایا مسائل مختلف فیہا میں ایک جانب کو یقینی حق سمجھنا اور دوسری جانب کو یقینا باطل سمجھنا نہ چاہئے ۔ کیونکہ بعض اوقات موت کے وقت حقیقت کا انکشاف ہو جاتا ہے ۔ اس وقت فرض کیجئے جس کو باطل سمجھتا تھا وہ اگر صحیح ظاہر ہوا تو ایسے وقت میں شیطان کو موقع بہکانے کا ملتا ہے کہ شاید تمہارے تمام یقینات کا یہی حال ہو ۔ حتی کہ توحید و رسالت میں بھی شبہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ پس ایسی حالت میں اندیشہ ایمان برباد ہونے کا ہو جاتا ہے ۔ ( 99 ) صحابی کو برا کہنا کسی طرح بھی جائز نہیں : فرمایا حضرت معاویہ کو برا نہ کہنا چاہئے ۔ فقہاء نے جو ان کی نسبت جور کا لفظ لکھا ہے تو یہ لفظ بمقابلہ عدل کے ہے ۔ جس طرح عدل کے مراتب ہیں ، جور کے بھی ہیں ۔ صغیرہ سے کبیرہ تک سب اس میں داخل ہیں ۔ پس اس سے استدلال کبیرہ پر کیونکر کر سکتے ہیں ۔ اور اگر بالفرض ارتکاب کبیرہ کا بھی کوئی ثابت کر دے تب بھی برا کہنا نہ چاہئے ۔ خود حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر صحابی سے ارتکاب کبیرہ کا ہو جاوے تو اس کو برا کہنا جائز نہیں ۔ وہ حدیث یہ ہے : بعض صحابہ کا گزر