ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
اب قادر ہو تو ممتنع کیسے ہوگیا - اور اگر اب بھی قادر نہیں تو صدق پر بھی قادر نہ ہو پھر اس کو چھوڑ کر مایبدل القول سے استدلال کرنے لگے - میں نے کہا مایبدل ہے نقدر ان یبدل نہیں فرمایا - پھر کوئی جواب نہیں بن پڑا یہ ان مدعی لوگوں کی تحققیات ہیں - ( ملفوظ 403 ) طریقق میں آصل چیز تعلیم ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بیعت کو نہ معلوم لوگ فرض و واجب کیوں سمجھتے ہیں اصل چیز تعلیم ہے مگر اس سے سب گھبراتے ہیں یہ سب طریق سے ناواقفیت کی دلیل ہے حتے کہ اہل علم تک اس بلا میں مبتلا ہیں بیعت کے متعلق ایسا عقیدہ ہوگیا کہ غیر واجب کو واجب لوگ سمجھنے لگے تو یہ بدعت اور فساد عقیدہ نہیں اور کیا یہ قابل واجب کو واکب لوگ سمجھنے لگے تو یہ بدعت اور فساد عقیدہ نہیں اور کیا یہ قابل اصلاح نہیں بعضے آنیوالوں سے پوچھتا ہوں کہ بیعت ہونا چاہتے ہو یا تعلیم کا حاصل کرنا کہتے ہیں کہ بیعت کرلیجئے اس سے صاف ظاہر ہے کہ بیعت کوضرورت اور تعلیم کو جو کہ اصل ہے غیر ضروری سمجھتے ہیں علمائ کو اس طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے تاکہ فساد عقیدہ جاتا رہے ہر چیز کو اس حد پر رکھنا یہی دین ہے اور یہی شریعت مقدسہ کی تعلیم ہے اس سے آگے افراط و تفریط ہے - ( ملفوظ 404 ) دوسروں کی فکر سے اپنی اصلاح نہیں ہوتی ایک سللہ گفتگو میں فرمایا آج کل یہ مرض عوام اور خواص سب میں نظر آتا ہے کہ دوسروں کی تو اصلاح کی فکر ہے اپنی فکر نہیں دوسروں پر اگر مکھیاں بھٹک رہی ہیں اس پر اعتراض ہے اور اپنے کیڑے پڑ رہے ہیں اس کی بھی پراوا نہیں ماموں صاحب نے مجھ سے ایک مرتبہ بڑے کام کی بات فرمائی تھی وہ یہ کہ بھائی کہیں دوسروں کی جوتیوں کی حفاظت کی بدولت اپنی گٹھٹری نہ اٹھوا دیجئو - آج کل تو ایسا ہی ہورہا ہے کہ اپنی فکر نہیں دوسروں کی فکر ہے یہی وجہ