ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کیا باقی ہے کہا کہ میں تو راضی ہوں وہ راضی نہیں سو ایسے حساب سے تو کام نہیں چلتا کام کرنا چاہئے اور کام بھی ساری عمر کا ہے جب تک زندگی ہے کام میں لگا رہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں - اندریں رہ می تراش و می خراش تادم آخر دمے فارغ مباش اگر کام کو کام کےطریقہ سے کرے تب معلوم ہو کہ تصوف کس قدر آسان اور سہل چیز ہے دور سے ہوا نظر آتا ہے اور یہ مشکل نظر آنا بھی دکان داروں کی بدولت ہوا ورنہ اس کی اصل حقیقت صرف شریعت کی تکمیل ہے سہولت تعبیر کے لئے اہل فن نے اس کا ایک اصطلاحی لقب قرار دے لیا ہے جس کو طریقت کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے اسی اصطلاح میں اعمال ظاہرہ کا نام شریعت اور اعمال باطنہ طریقت رکھ لیا ہے - ان جاہلوں کی بدولت دو نظر آنے لگے جیسے ایک استاد نے ایک بھینگے شاگرد سے کہا تھا فلاں طاق میں ایک بوتل رکھی ہے اٹھا لاؤ وہ لینے گیا تو اس کو ایک دو نظر آئیں کہا کہ کون سی لاؤں دو ہیں استاد نے کہا کہ ایک کو توڑ دو اور ایک لے آؤ وہ ایک جو توڑی دونوں ٹوٹ گئیں کیونکہ حقیقت میں تو ایک ہی تھی دو نہ تھی ایسے ہی یہاں ہے کہ یہ ایک چیز ہے دو نہیں ہیں سمجھ کا قصور ہے جیسے وہاں نظر کا قصور تھا صرف اصطلاحی میں رذائل باطنہ حسد کبر بخل ریا وغیرہ اعمال باطنہ کی اصلاحی کو طریقت اور تصوف کہلاتا ہے اور اعمال ظاہرہ کی دیکھ بھال اور اصلاح کو شریعت کہنے لگے ہیں ورنہ تصوف کو دشوار سمجھنا کتنی بڑی غلطی ہے - ( ملفوظ 132 ) اکثر لوگ تکبر میں مبتلا ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل تکبر کا مرض ہر شخص میں عام ہو گیا الا ماشاء اللہ اس بلا سے بچنے کی کسی کو فکر ہی نہیں اب اس مرض کے وجوہ