ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بیوفا سہی جس کو ہو جان عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں لوگ چاہتے یہ ہیں کہ جس طرح سے پرانا ڈھیرا چلا آ رہا ہے ویسے ہی یہاں بھی ہو صدیوں کے بعد تو باب تربیت حق تعالی کے فضل سے کھلا ہے ـ یہ نا معقول پھر اس کو بند ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ـ سو میں تو انشاءاللہ تعالی اپنے طرز کو کسی کی خوشی کی وجہ سے بدل نہیں سکتا اور اگر بالفرض ایسا کروں بھی تب بھی کسی نہ کسی کے تو پھر بھی خلاف ہو ہی گا تو اس صورت میں ساری دنیا کو کہاں تک راضی رکھ سکتا ہوں ۔ تکمیل العنفتہ یعنی پردہ کے احکام اور اس کے فطری ہونے کا بیان ( ملفوظ 117 ) ملقب بہ تکمیل العنفتہ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ لوگوں کے دین کو کچھ انگریزی نے کچھ افلاس نے کچھ بد فہمی نے ملکر خراب و برباد کر دیا آجکل تو انگریزیت کا غلبہ بعض عورتوں پر بھی ہو چلا ہے یہاں تک نوبت آ گئی ہے کہ ایک بہت بڑے دیندار خاندان کے رئیس کی بیوی کا میرے پاس خط آیا تھا اپنے نام کے ساتھ لکھا تھا کہ فلاں لیڈی میں نے لکھا کہ اگر اپنے نام کے ساتھ یہ لکھا جاتا کہ فلاں بیگم تو یہ اچھا تھا بس یہ عزت بڑھی کہ آدمی سے لیڈی بن گئیں میرا ایک یہ بھی معمول ہے کہ جب کسی عورت کا خط آتا ہے تو لکھ دیتا ہوں کہ اپنے خاوند کے دستخط کرا کر بھیجو ـ اس میں بھیجنے والے کی دینی مصلحت بھی ہے اور دنیوی بھی تاکہ کہیں بے محل خط نہ لکھ سکیں اور یہ سمجھیں کہ بدون خاوند کی اجازت کے خط و کتابت کرنا جائز نہیں ادھر خاوند کو اطمنان رہے کہ بدوں میری اجازت کے یہ ایسا نہیں کرتی غرض اس میں بڑی مصلحت ہے اور جگہ ان باتوں کا خیال بھی نہیں کیا جاتا ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بے پردگی کی وبا بھی عام ہو چلی ہے تمام غیر محرم گھروں میں آتے ہیں جن سے پردہ فرض ہے اس کی پرواہ بھی نہیں کی جاتی جو مفاسد ان کے باہر پھرنے سے پیدا ہوتے ہیں وہ اس صورت میں گھروں کے اندر پیدا ہو جاتے ہیں ایسا پردہ حقیقت میں پردہ نہیں ہے محض عرفی پردہ ہے ایک صاحب نے بطور اشکال کے مجھ سے کہا تھا کہ پردہ کے اندر بھی تو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں میں نے کہا کہ پردہ کے اندر قیامت تک خرابی اور مفاسد پیدا نہیں ہو سکتے جب مفاسد ہوں گے بے پردگی ہی سے ہوں گے کیونکہ ہر خرابی سے پہلے آپس کا سامنا ہی ہو گا وہ اس عرفی پردہ کو پردہ سمجھے ہوئے تھے اس وقت انکی آنکھیں کھلیں اور حقیقت کو سمجھے اور بہت مسرور ہوئے اور یہ کہا کہ میں بہت