ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
سمجھتا ہے تعلیم کرتا ہے ـ برتاؤ کرتا ہے ـ نرمی ہو یا سختی ہو مگر یہ معاملہ اسی کے ساتھ کیا جاتا ہے ـ جو اپنے کو سپر کرتا ہے اور محبت کا مدعی بن کر آتا ہے ـ اس لئے کہ حقوق کی بھی قسمیں ہیں ـ ایک حقوق تو عامہ مسلمانوں کے ہیں ـ اور ایک حقوق اس سے آگے ہے ـ جس کا منشا تعلق ہے ـ خصوصیت کا اس کے اور قواعد ہیں ـ حضرت موسی علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام کے پاس تشریف لے گئے ـ حضرت خضر علیہ السلام نے قوانین بتائے ـ ساتھ رہنے کے دیکھئے حضرت موسی علیہ السلام کی کس درجہ کی ہستی مگر خضر علیہ اسلام سے ایک خاص کام لینا چاہتے تھے ـ اس لئے انہوں نے اس اتنفاع کے شرائط بیان کئے اور خصوصیت کے لئے شرائط تو ہوتے ہی ہیں ـ اگر موسی علیہ السلام ان شرائط کو قبول نہ فرماتے تو خضر علیہ السلام ساتھ رکھنے سے یقینا عذر فرمادیتے اس کے بعد جب شرائط میں اختلال ہوا صاف کہہ دیا ھذا فراق بینی وبینک حالانکہ حضرت موسی علیہ السلام کا کوئی فعل معصیت نہ تھا ـ پس خضر علیہ السلام کا عذر کا یہ حاصل تھا کہ ہماری تمہاری موافقت نہ ہوگی ـ اور یہ تفریق ایسی تھی کہ بدون کسی وجہ کے بھی جائز تھی اس لئے افتراق کے لئے معصیت شرط نہیں ـ کشف صحیح کے بھی حجت نہ ہونے پر ایک عملی تمثیل ( ملفوظ 337 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض کشف ہی ایسا ہوتا ہے کہ اس میں بالکل احتمال غلطی کا نہیں ہوتا ـ مگر پھر بھی شرعا حجت نہ ہوگا اور اس کو مستبعد نہ سمجھا جاوے کہ جب اس میں غلطی کا احتمال نہیں ـ پھر حجت نہ ہونے کی کیا وجہ ـ اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ ایک شخص رمضان 29 تاریخ کو عید کا چاند دیکھتا ہے اور دیکھنا ظاہر ہے کہ حسی طور پر ہے جس میں کوئی اشتباہ نہیں پھر اس پر یہ بھی واجب ہوگا کہ قاضی سے جا کر ظاہر کرے کیونکہ ممکن ہے کہ اور بھی کوئی شہادت ہو گو اپنے علم میں یہ واحد مگر نہ سمجھے کہ واحد کی شہادت مقبول نہ ہوگی ـ تو شہادت سے کیا فائدہ کیونکہ اگر سب دیکھنے والے اپنے کو واحد سمجھ کر شہادت سے تقاعد کریں تو رویت کیسے ثابت ہو ـ غرضیکہ اس نے جا کر قاضی سے کہا مگر اتفاق سے اور کوئی شہادت نہ تھی ـ اس لئے قاضی نے کہہ دیا کہ حجت نہیں تو اس صورت میں باوجود اس کے کہ اس نے خود دیکھا اور بلا اشتباہ دیکھا مگر پھر بھی خود اس کے لئے بھی حجت نہیں ـ چناچہ یہ بھی روزہ وجوبا رکھے گا ( یعنی اس کو بھی بوجہ عید کا چاند خود دیکھ لینے کے بعد افطار کرنا جائز نہیں بلکہ روزہ ہی رکھنا واجب ہے ـ کیونکہ شہادت شرعی سے چاند ثابت نہیں ہوا ) ایسے ہی اگر کسی کو کشف ہو اور بالکل بلا تلبیس