ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
8 محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ اپنی بیماری کی اخباری اطلاع سے انقباض : ( ملفوظ 217 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کی طبیعت کا نا ساز ہونا ایک اخبار نے چھاپا ہے فرمایا کہ کس نے یہ حرکت کی ہے خواہ مخواہ اہل تعلق کو پریشانی میں ڈالنا ہے میں اس کو پسند نہیں کرتا میں تو اخباروں میں کسی کے متعلق مضمون کا چھپنا اسکی نہایت نفرت کی چیز ہے اکثر اس میں صدق خالص کا احتمال بھی نہیں اور اخبار تو اخبار ایسے تذکرہ کو تو میں خطوط میں بھی پسند نہیں کرتا اگر خود کوئی خیریت دریافت کرے تو خیر علالت کی خبر کا بھی مضائقہ نہیں مگر از خود دوسروں کو اطلاع دینا نہایت نا مناسب بات ہے ہوگوں کو نہ معلوم ایسی باتوں میں کیا مزہ آتا ہے یہ بھی کوئی مشغلہ کی چیز ہے دوسرے حالت میں طبعی طور پر تغیر تبدل ہوتا رہتا ہے پس اگر ایک حالت کی مثلا ناسازی کی تو عام خبر ہوگئی اور دوسری حالت یعنی صحت کی خبر نہ ہوئی تو اس سے محبت رکھنے والوں کو ظاہر ہے کہ پریشانی ہوگی اس میں ایک بات خلاف مذاق یہ ہے کہ کسی کی حیات کا یا کسی کے مرض کا یا کسی کی موت کا ایک ہنگامہ بنانا نہایت لغو حرکت ہے اہل ذوق تو خود گھر والوں کے لئے ایسے مشغلہ کو پسند نہیں کرتے میرے نانا صاحب حال تھے جب بیمار ہوئے اور حالت زیادہ نازک ہوئی تو بیوی بچوں کو الگ الگ بلا کر سب کو رخصت کیا پھر چادر سے منہ ڈھانک کر لیٹ گئے گھر والے رونے لگے چادر کھول کر فرمایا کہ ارے ظالموں مرنے بھی نہیں دیتے ـ غلبہ کیفیات اور موت کے وقت دنیا سے بے التفاتی ( ملفوظ 218 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کیفیت کے غلبہ کے وقت بیوی بچوں سے بھی قدرے بے التفاتی ہو جاتی ہے اسپر ایک واقعہ بیان فرمایا کہ غلام مرتضی صاحب مجذوب پانی پتی جنہوں نے بطور پیشین گوئی میرا نام رکھا تھا نانا صاحب سے انکی خاص بے تکلفی تھی نانا صاحب پر اسوقت غلبہ تھا ابتداء میں اکثر ایسا غلبہ ہوتا ہے تعلقات سے وحشت ہوتی ہے بیوی بچوں سے بھی قدرے بے التفاتی تھی حافظ صاحب نے اس غلبہ کیفیت کو اپنے تصرف سے سلب کر لیا نانا صاحب پر اس قدر قلق طاری ہوا حافظ کے پیچھے اینٹ لے کر دوڑے بھاگے ارے ڈاکو یہ کیا کر چلا مگر حافظ صاحب نے پیچھا پھیر کر بھی نہ دیکھا چل ہی دیئے پھر جب