ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
پڑھتے رہا کریں زکوۃ دیتے رہا کریں اور بھلائی کا حکم اور برائی سے روک ٹوک کرتے رہا کریں ( علاج الحرص ص17 ) حاصل یہ ہے کہ مال عزت حکومت تینوں کی ترقی میں خود انہی کی ترقی تو زیادہ پسند نہیں ہاں اگر دینداری کی ترقی مقصود ہو تو یہ سلف کی ترقی کے موافق ہوگی اور اسی سے تینوں ترقیاں خود بخود حاصل ہوتی چلی جائیں گی لیکن اگر یہ تینوں ترقیاں شریعت کی حد میں رہ کر ہوں جن سے کسی حکم کے خلاف نہ لازم آئے تب تو بھلائی میں ترقی ہے ورنہ پھر برائی کی ترقی ہے اور بہت بری اور خالص حرص ہے تو یہ سمجھئے کہ لوگوں نے حرص کا نام ترقی رکھ لیا ہے تاکہ یہ عیب چھپارہے اور پھر اسکی کبھی اصلاح بھی نہ ہو سکے ( تسہیل ) غیر قوموں کی ترقی کا اصلی راز اور ترقی کے اسلامی اصول مسلمانوں کے لیڈر بار بار اس میں غور کرتے ہیں کہ دوسری قوموں کی ترقی کا راز کیا ہے مگر اب تک حقیقت تک کوئی نہیں پہنچا کسی نے یہ کہدیا کہ یہ لوگ سود لیتے ہیں اس وجہ سے ان کو ترقی ہو رہی ہے مگر یہ بالکل غلط ہے کیونکہ اگر سود میں ترقی کا اثر ہوتا تو چاہئے کہ مسلمانوں میں سے جو لوگ سود کے گناہ میں مبتلا ہیں انکو بھی ترقی ہوتی حالانکہ دوسری قومونکے مقابلہ میں وہ بھی کچھ پائے ہوئے ہیں ـ بعض لوگ کہتے ہیں کہ شریعت میں چونکہ تجارت کی بعض صورتوں کو نا جائز کہا ہے اس لئے مسلمانوں ترقی نہیں کر سکتے ـ مگر یہ بھی غلط ہے کیونکہ معاملوں میں شریعت کی حدوں کے پابند کتنے تاجر ہیں غالبا دو چار کے سوا کوئی نہ ملے گا تو پھر ان تاجروں کو ایسی ترقی کیوں نہیں ہوئی یہ کون سے نا جائز معاملے چھوڑ دیتے ہیں ـ حاصل یہ کہ دوسری قوموں کی دنیاوی ترقی دیکھ دیکھ کر مسلمانوں کے منہ میں پانی بھر آتا ہے تو وہ ان کی ہر حالت کو ترقی کا سبب سمجھنے لگتے ہیں اور پھر انکو اختیار بھی کرنے لگتے ہیں دوسروں کو رغبت بھی دلاتے رہتے ہیں کبھی انکی سی صورت اور وضع بناتے ہیں کہ اسی سے ترقی ہوگی کبھی عورتوں کے پردہ کو اٹھا دینا چاہتے ہیں کہ یہی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے عورتیں آزاد ہوں گی تو علوم اور صنعت و حرفت سیکھیں گی خود بھی ترقی کرینگی اور اولاد کو بھی ترقی کرائیں گی لیکن یہ خیال بھی غلط ہے کیونکہ مسلمانوں میں بعض قوموں کی عورتیں پردہ نشین نہیں اور زیادہ تعداد ایسی غریب قوموں کی ہے جن میں ہمیشہ سے پردہ کا رواج نہیں تو اگر بے پردگی سے ہی ترقی ہوتی