ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
مولانا گنگوہی ؒ کو پاؤں دباتے ہوئے دیکھا ـ کہنے لگا کہ مولوی لگا کہ مولوی جی ، جی تو بڑا خوش ہوتا ہوگا کہ میں پاؤں دبوا رہا ہوں ـ فرمایا کہ ہاں خوش تو ہوتا مگر نہ اس وجہ سے کہ میں بڑا ہوں ـ بلکہ راحت کی وجہ سے تو وہ کہتا ہے کہ بس تو تم کو پاؤں دبوانے جائز ہے کیا ٹھکانہ ہے اس فہم کا ـ سب کے ساتھ مساوی برتاؤ ضروری نہیں : ( ملفوظ68 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں خود ایک زمانہ تک اس غلطی میں مبتلاء رہا کہ سب کے ساتھ مساوی برتاؤ رکھنا چاہئے اب تو میں غلطی ہی کہوں گا چونکہ حدیث شریف میں ہے کہ حضورﷺ بھی سب کے ساتھ مساوات نہ فرماتے تھے خود مجالس میں بھی جیسی توجہ اور بے تکلفی حضرات شیخین کے ساتھ فرمائی جاتی تھی کسی کے ساتھ بھی نہ تھی ۔ قبض بھی نافع ہوتا ہے : ( ملفوظ 69 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ قبض بھی تربیت میں بافع ہوتا ہے ـ اھل خدمت کا وجود ( ملفوظ 70 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل خدمت اکثر مجاذیب ہوتے ہیں ـ اور ان کے اسرار اکثر سمجھ میں نہیں آتے ـ اس قسم کے مضامین میں نے ایک وعظ میں بیان کئے ـ ایک عالم خشک نے اعتراض کیا کہ یہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں کہ اہل خدمت بھی کوئی چیز ہوتے ہیں میں نے راوی سے کہا کہ ان سے پوچھنا چاہئے کہ حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعات کو کیا کہو گے گو یہ اصطلاح قرآن میں نہ آئی ہو مگر عنوانات تو مقصود نہیں ہوتے ـ معنون مقصود ہوتا ہے ـ ایک صاحب کو سوال کو جواب میں واقعات خضریہ کے توجیہ میں فرمایا کہ غالبا پہلے شرائع میں کشف و الہام حجت ہوگا اور ہماری شریعت میں وہ حجت نہیں پھر اگر کسی بزرگ سے کوئی امر قولی یا فعلی جو ظاہرا منکر ہو ٖصادر ہو اس میں دوسری تاویل کریں گے ـ بدگمانی کر کے ان حضرات کو ملحد اور دہری کہنا بڑے ظلم اورغضب کی بات ہے ـ پھر بطور تفریح کے فرمایا کہ ہم لوگوں کو وہابی کہتے ہیں کسی وہابی کے کلام میں تو صوفیا کی حمایت دکھلادو ـ سماع سے متعلق ایک جاہل صوفی کا سوال اور اس کا جواب ( ملفوظ 71 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان جاہل صوفیوں کی بدولت طریق بدنام ہو گیا ورنہ طریق بالکل بے غبار اور واضح ہے ـ اس پر ایک واقعہ بیان فرمایا کہ ایک شخص صوفی الہ آباد میں ملے صاحب تصینیف تھے ـ انہوں نے مجھ سے سماع کے متعلق سوال کیا میں نے سوچا کہ یہ بتلایئے