ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
فرزند بھی حق خالق بھی اور دونوں کو ادا فرمایا اور وہ بعض اولیاء اللہ مرتبے میں کم ہیں کہ ایک حق ان سے ادا ہوا اور دوسرا نہ ہوا اسی طرح حدیث میں ہے کہ قیامت میں بعض انبیاء بعض اولیاء اللہ پر رشک کریں گے ظاہرا اس پر بھی شبہ ہوتا ہے کہ افضل کو مفضول پر غبط کیوں ہوگا بات یہ ہے کہ غبط کئی قسم کا ہوتا ہے کبھی تو کمال کے فقدان سے سو یہ تو نہ ہوگا اور کبھی یہ سبب ایک کئی قسم کی عافیت کے مثلا کوئی بڑے عہدے پر ہو اور ذمہ داریوں کی کثرت سے یہ کہے کہ پانچ روپیہ والے مجھ سے اچھے کہ آرم سے تو ہیں اس قدر بار حساب کا تو ان پر نہیں حضرات انبیاء علیہم السلام کا رشک کرنا اسی طرح پر ہے کیونکہ انبیاء علیہم السلام کا بڑا مرتبہ ہے امت کی فکر میں مشغول ہوں گے اور بعض اولیاء اللہ ایسی مشغولی سے آزاد ہوں گے پس اس غبط کا یہ محل ہے ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مغفرت کا مطلب ( ملفوظ 554 ) فرمایا کہ کسی نے دریافت کیا ہے کہ : لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک سے معلوم ہوتا ہے کہ نعوذباللہ آپ سے گناہ سرزد ہوئے ہیں فرمایا معاقب میں جواب میں یہ بات آئی کہ جب کوئی شخص نہایت خائف ہوتا ہے تو وہ ڈر کر کہا کرتا ہے کہ مجھ سے جو قصور ہو گیا ہو معاف کر دیجئے حالانکہ اس سے کوئی گناہ نہیں ہوا ہوتا اور دوسرا اس کی تسلی کے لئے کہدیتا ہے کہ اچھا ہم نے تمہارا سب معاف کیا اسی طرح چونکہ اس خیال سے آپ کو غم رہا کرتا تھا کہ مجھ سے کوئی لغزش نہ ہو حق تعالی نے تسلی فرمادی ـ کھانے کے بعض مسنون آداب کی تحقیق ( ملفوظ 555 ) فرمایا حدیث شریف میں آیا ہے کہ : ما اکل رسول ا صلی اللہ علیہ وسلم علی خوان ولا سکرجۃ ولا خبز لہ رقاق یعنی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے چوکی اور تشتری پر کھانا نہیں کھایا اور کبھی آپ کے لئے چپاتی پکی ـ مشہور یہ ہے کہ جس کام کو آپ نے نہیں کیا وہ نہ کرنا چاہئے اور اس قاعدہ کی اس سے تائید کی کہ عیدین میں مثلا اقامت اور اذان آپ کے وقت میں نہیں ہوئی لہذا جماعتا نہ کرنا چاہئے لیکن قاعدہ کلیہ یاد رکھنا چاہئے کہ ایک تو ہے عدم الفعل ( کسی کام کو نہ کرنا ) اور ایک ہے ترک الفعل ( کسی کام کو چھوڑنا ) ان دونوں میں بڑا فرق ہے پس عدم الفعل تو عدم قصد سے بھی ہوتا ہے اور ترک میں اس کے اعدام ( مٹانے ) کا قصد ہوتا ہے پھر یہ قصد جس مرتبہ کا ہوگا اسی قدر عدم الفعل سے تو اس کا کرنا نا جائز نہیں ہوتا بشرطیکہ اور کوئی قباحت شرعی لازم نہ آئے اور ترک الفعل البتہ نا پسندیدگی پر دال ہے اس حدیث میں اس امر کا بیان ہے کہ اس