ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
میں یسین نہ ہوئی تو وہ پورا قرآن کیسے ہوگا بلکہ اسکی قریب توجیہ یہ مناسب ہے کہ تضاعف اجر قراۃ حقیقیہ پر ہے پس جو یسین پڑھی گئی ہو اس کی قراۃ تو حقیقی ہے ـ اور جن دس قرآن کا ثواب اس میں ملا ہے ان کی قرات حکمی ہے اور اس حکمی پر تضاعف موعود نہیں ـ پس تسلسل لازم نہیں آیا ـ حدیث سید اشباب اھل الجنۃ پر ایک شبہ کا حل ( ملفوظ 539 ) ارشاد فرمایا کہ حدیث میں مضمون ہے : شباب اھل الجنۃ الحسن والحسین و سیدا کھول اھل الجنۃ ابوبکر و عمر : امیں خدشہ ہو کرتا ہے کہ عمر تو مرد و امامین کی بھی کہولت کو پہنچی ہے کیونکہ حضرت حسن کا انتقال تقریبا پینتالیس برس کی عمر میں ہوا اور حضرت حسین قریبا چھپن ستاون برس کی عمر میں شہید ہوئے ـ پھر ان کو شباب کیسے فرمایا اور اگر اس کا جواب یہ دیا جائے کہ یہاں شباب شیخوخت ( بڑھاپے ) کے مقابلہ میں ہے چونکہ امامین کی عمر سن شیخوخت تک نہیں پہنچی اس لئے ان کو شباب فرمایا تو اس کی توجیہ تو ہو جائے گی مگر یہ وجہ شیخین میں بھی مشترک ہے پھر ان کو کہول کی کیا حکمت ہے ـ سو توجیہ اسکی یہ مناسب معلوم ہوتی ہے کہ حضرات شیخین وفات کے وقت کہول تھے ان کے مجموعہ وفاتین کے وقت یعنی جب حضرت عمر کی وفات ہوئی ہے ـ حضرت حسین شباب تھے پس لفظ شباب اپنے معنے پر رہے گا ـ شش عید کے دنوں میں فضائے روزہ ( ملفوظ 540 ) ارشاد فرمایا کہ بعض فقہائے متاخرین نے جو شوال کے چھ روزوں کے بارے میں یہ جزئیہ لکھا ہے کہ اگر ان ایام میں قضائے رمضان یا کفارہ یا نزر کا روزہ رکھ لے تو اس کے مضمون میں شش عید کی فضیلت بھی حاصل ہو جائے گی ـ سو یہ خلاف تحقیق ہے اور اس مسئلہ کی اصل صاحب مذہب سے کہیں منقول نہیں ـ محض متاخرین نے اس کا قیاس تحیہ الوضوء اور تحیۃ المسجد پر کیا ہے یعنی اگر وضو کر کے فرض پڑھ لے یا دخول مسجد کے بعد فرض پڑھ لے تو تحیۃ المسجد بھی ادا ہو گیا مگر یہ قیاس عند التامل الصادق ( پوری طرح غور کرنے کے بعد ) ٹھیک نہیں کیونکہ تحیتہ الوضوء اور تحیتہ المسجد کی مشروعیتہ میں حکمت و علت ہے ـ بخلاف صیام ایام مذکورہ کے کیونکہ یہاں خود فضیلت ان ایام کے صوم کی الگ مقصود ہے اور فرضیت اور وجوب قضائے رمضان و نذر کفارہ جدا مقصود ہے