ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
بہت تعجب ہوا ـ پھر اس کے انتخاب اور سہل بنانے میں بھی مگر میں دیکھتا ہوں کہ اس کی طرف بھی مسلمانوں کو التفات نہیں تجربہ سے معلوم ہوا کہ بعض فتنے وہ ہیں جو رفع ہو ہی نہیں سکتے ـ 9 ـ صفر المظفر 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ شیخ سے فضول سوالات ( ملفوظ 426 ) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے ـ بعض فضول سوالات لکھے ہیں میں نے لکھ دیا ہے کہ تمہیں یہ نہیں معلوم کہ مصلح کے ذمہ کن چیزوں کا علاج ہے ـ اور کن کا نہیں ـ پہلے یہ طے کرو ورنہ پریشان ہوگے اور پریشان کرو گے ـ سوال بلاضرورت نہیں کرنا چاہئے ( ملفوظ 427 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جس سوال کی انسان کو خود ضرورت نہ ہو کیوں فضول وقت خراب کرے ـ اپنا بھی اور دوسرے کا بھی ـ اور اگر بلاضرورت ہی شوق ہے تحقیقات کا تو مدارس میں جا کر ترتیب سے تعلیم حاصل کیجئے مگر آج کل یہ بھی ایک مرض عام ہوگیا ہے کہ لاؤ خالی بیٹھے کچھ نہ کچھ مشغلہ ہی سہی ـ سو ہر شخص کے اپنے عمل کے لئے پوچھنا چاہئے ـ عوام کا مساجد کے ائمہ کو تختہ مشق بنانا ( ملفوظ 428 ) ایک استفتاء آیا اس کو ملاحظہ فرمایا کہ کسی امام کے متعلق چند سوالات ہیں ـ اس کے نقائص لکھے ہیں بیچارہ اماموں کو لوگ اپنا تختہ مشق بنائے رکھتے ہیں ـ فتوی کو آڑ بنا کر لڑا کرتے ہیں مگر میں مسلمانوں کے افتراق کا سبب کیوں بنوں ـ میں اس باب میں سخت احتیاط کرتا ہوں ان مستفتیوں کی دوسروں کے عیوب پر تو نظر پڑتی ہے مگر اپنی خبر نہیں کہ ہم ہیں کیا کچھ بھرا ہوا ہے ـ امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے یاد پڑتا ہے لکھا ہے کہ اے عزیز اس شخص کی کیا حالت ہے کہ اپنے جسم پو تو سانپ بچھو لیٹے ہوئے ہیں ـ ان کی خبر نہیں اور دوسرے کے جسم پر اگر مکھی بیٹھ گئی اس پر نظر ہے ـ خود کبائر میں مبتلا دوسروں کے صغائر پر مواخذہ خود صغائر میں مبتلا دوسروں کے مباحات پر موخذہ ـ بزرگی سے پہلے آدمیت مقصود ہے ( ملفوظ 429 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عقلی مسئلہ ہے کہ طلب سے پہلے مطلوب کی تعیین کرے اور بزرگی سے مقدم مطلوبیت میں آدمیت ہے ـ یہاں اسی آدمیت کی تعلیم پہلے ہوتی ہے اور بزرگی کی تعلیم بعد میں ـ کسی نے لکھا ہے کہ :