ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2007 |
اكستان |
|
ذریعہ ہے۔ ٭ اِس ذلیل و خوار عالم ِ دُنیا میں اگر مستحق لذت و راحت ارباب ِ خیر و تقوٰی ہوتے تو سب سے زیادہ منعم اور غنی اور راحت میں بسر کرنے والے انبیاء علیہم الصلوٰة والسلام ہوا کرتے مگر اُن ہی کی پاک زندگی دیکھئے وہ سب سے زیادہ تکالیف ِ شاقہ میں نظر آتے ہیں۔ ٭ دل میں جگہ اللہ تعالیٰ اور صرف اللہ تعالیٰ کو دینی چاہئے۔ اُس کے سوا کوئی بھی دل لگانے کے قابل نہیں ہے، ہاں حقوق سب کے اَدا کرتے رہیں اور سب کے لیے اللہ تعالیٰ سے دُعاء کرتے رہیں۔ ٭ اگر صبح سے پہلے آنکھ نہیں کھلتی ہے تو سونے سے پہلے بہ نیت تہجد جس قدر نوافل ہوسکیں پڑھ لیا کریں۔ ٭ دُنیا اور اہل ِ دُنیا سے بے رغبتی اور نفرت عمدہ بات ہے۔ ٭ دُنیا میں جو وقت بھی مل جائے، وہ نہایت غنیمت ہے، اُس کی قدر کرنی چاہیے اور اُس کو ضائع نہ ہونے دینا چاہئے، یہ زمانہ کھیتی کا ہے، اِس کا ہر ہر سیکنڈ ہیرے اور زُمرد سے زیادہ قیمتی ہے جس قدر ہو اُس کو ذکر الٰہی میں صرف کیجئے۔ ٭ اتباعِ سنت کا ہمیشہ خیال رکھئے، یہی کمال ہے یہی مطلوب ہے، یہی رضائے خداوندی کا موجب ہے۔ ٭ والدین و اعزا و اَقرباء کی دل خراش باتوں کی وجہ سے نفس اگر کسی ایسی خواہش کا متقاضی ہو جو کہ اللہ اور رسول کے حکم کے خلاف ہے تو نفس کی گوش مالی اور مخالفت کرنی چاہیے، نہ کہ اللہ اور رسول ۖ کی۔ ٭ ملازمت میں حرام اعمال سے بچنے کی پوری کوشش جاری رکھیں اور فرائض کو اَدا کرنے میں کوتاہی نہ کریں۔ ٭ نامحرم سے تنہائی میں ہرگز ہرگز نہ ملیے، اگرچہ پہلے سے اُس سے تعلق رہا ہو یا رشتہ دار ہو۔ ٭ اللہ تعالیٰ کی رحمت پر بھروسہ کرکے مایوس نہ ہوجائیے، مگر اِس قہار و جبار عالم الغیب والشہادة کی پکڑ اور اُس کے غیظ و غضب سے مطمئن نہ ہوجائیے۔ (جاری ہے)