ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
سترہویں صدی میں جرمنی میں پر و ٹسٹنٹ اور کیتھولک فرقوں کی جنگ شروع ہوئی تویہ یورپ کی تیس سالہ جنگ کے نام سے مشہور ہوئی ،یورپ کی بہت سی حکومتیں اس میں الجھ گئی تھیں ،مورخین کا بیان ہے کہ اس لڑائی میں بو ہیمیا کے ٣٥ ہزار گائوں میں صرف ٦ہزار باقی رہ گئے تھے ،بویریا، فرینکونیا اور سوابیا میں غارتگری ایسی کی گئی تھی کہ یہ سارے علاقے قحط اورامراض سے تباہ ہو کرویرا ن ہو گئے ۔جرمنی میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کی آبادی تھی اس جنگ کے بعد ساٹھ لاکھ رہ گئی ،اے جے گرانٹ اس جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اس سے صنعت و حرفت اور علوم و فنون کا فقدان ہوگیالو گوں کے خیالات اور اعمال میں ایک وحشیانہ انداز پیدا ہو گیا ،مذہب ،تدبر اور سیاست کا کوئی بلند معیا ر باقی نہ رہا،آئر لینڈ کے سوا اور کوئی ملک ایسے جہنمی عذاب میں مبتلا نہیں ہوا ۔ (تاریخ یورپ از اے ۔ جے گرانٹ ،اردو ترجمہ ص ٧٧٧) انیسویں صدی میں ١٨٣١ء میں یونان کے علاقے موریا میں تین لاکھ اور یونان کے شمالی حصہ میںہزاروں مسلمان مرد ،بچے اور عورتیں بڑی بے رحمی سے ہلاک کی گئیں ۔تفصیل مارماڈیوک پکتھال کی کتاب دی کلچرل سا ئڈ آف اسلام میں پڑھی جا سکتی ہے ۔ یورپ میں تھوڑی تھوڑی مدت کے بعدخوں ریز لڑائیاں ہوتی رہیں ہیں اور ان سے جو غارتگری ہوتی رہی اس کی تاریخ المناکی سے بھری ہوئی ہے۔ پہلی جنگ عظیم میں انسانوں پر جو الم انگیزمصائب آئے اس کا ذکر گزشتہ اوراق میں آ چکا ہے ،دوسری عالمگیر جنگ میں روسیوں کے تیس لاکھ سپاہی جرمن حملہ آوروں کے اسلحہ سے ہلاک ہوئے ان کے ملک کے آٹھ لا کھ مربع میل کے علاقے بالکل تباہ کر دیے گئے ،اسی جنگ میں برطانیہ کے چھ لاکھ سپاہی مارے گئے اورچالیس لاکھ مکانات برباد ہوئے ،فرانس کو چھبیس ملین ڈالر کا نقصان پہونچا ،یہاں کے پانچ لاکھ گھر تہس نہس ہوئے اور ساڑھے سات لاکھ خاندان بے گھر ہوگئے ،کہا جاتا ہے کہ اس جنگ کے زمانہ میں پورے یورپ میں ایک کروڑ سے زیادہ سپاہی موت کے گھاٹ اترے ،اور دو کروڑ سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے اور خدا جانے کتنے لنگڑے لولے اور بے کار ہو کر زندگی کے دن گزارنے پر مجبور ہوئے ،چار سو ملین ڈالر کی املاک تباہ ہوئی ۔(ماڈرن یورپ از سی ۔ڈی ہیزن،باب ٣٨ ۔١٩٧٩ء ایڈیشن)اسی جنگ کا یہ واقعہ بھی ابھی تک لوگوں کے ذہن میں ہے کہ اخوت ،مساوات اور جمہوریت کے علمبردار عیسائیوں نے جاپان کے شہروں میں سے ہیرو شیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم گراکران کے لاکھوںمرددں ،عورتوں ،بوڑھوں اور بچوں کو چشم زدن میں موت کے گھاٹ اس طرح اتار دیا گیا کہ چنگیز اور ہلاکو کی سفاکیاں بھلادی گئیں ۔ اور ابھی کچھ دن پہلے ویٹ نام میں امریکہ کے عیسائیوں نے تیس سال تک جنگ کی ،لندن کے اخبار ٹائمس میں چھپا ہے کہ اس مدت میں امریکی فضائیہ نے اٹھارہ لاکھ ننانوے ہزار چھ سو اڑسٹھ حملے کیے ۔ سرسٹھ لاکھ ستائیس ہزارچوراسی ٹن بم گرائے ،وہاں کے نباتات کو تباہ کر نے کے لیے ایک کروڑ نوے لاکھ گیلن کے تباہ کن مادے پھینکے ،٣٥ لاکھ ایکڑ زمین پر زہریلی دوائیں چھڑکی گئیں ،جن کا زہر خیال ہے کہ ایک سو برس تک کام کرتا رہے گا۔ ایک کروڑ افراد بے گھر ہوئے ان کے بچے یتیم ہوئے ،پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار شہری مجروح ہوئے ،چھتیس لاکھ باسٹھ ہزار آدمی مارے گئے۔