ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
(دوسری اورآخری قسط) ہندوستان کی مغلیہ سلطنت اور عیسائی ٭ (سید صباح الدین عبدالرحمن صاحب) عیسائیوں کی اصلی فطرت : یورپ او ر امریکہ کے عیسائی بظاہربہت مہذب ،متمدن اور شائستہ نظر آتے ہیں۔وہ اخوت ،مساوات اور جمہوریت کے حامی بھی ہیں ،علوم وفنون کے بہت بڑے سر پرست بھی ہیں۔ سائنس کی ترقی میں ان کے کارنامے بے مثال ہیں لیکن یہ کہنا بے جا نہ ہو گاکہ ان سب کارناموں میں ان کی فطرت کی بنیادی کج روی کارفرمارہتی ہے ان کی تہذیبی اور تمدنی زندگی میں جو فاسقانہ اور فاجرانہ رنگ پیدا ہو گیا ہے وہ بھی اسی کج روی کا مظاہرہ ہے اور ان کی تہذیب خود ان کے خنجروں سے ہلاک ہورہی ہے۔ ان کی اخوت کے دعوٰی میں بھی ان کی اپنی مصلحت اندیشی ہوتی ہے مساوات کی حمایت میں بھی ان کی خود غرضی شامل ہوتی ہے اور ان کی جمہوریت توسیاسی استحصال کا بہت بڑا ذریعہ ہے ۔علوم وفنون کی سر پرستی میں بھی ان کی نظر و فکر کی وجہ سے مذہب میں ژولیدگی،معاشرہ میںپرا گندگی اور سیاست میں فریب کاری پیدا ہو گئی ہے ،پھر ان کی معروضی تاریخ نویسی قوموں میں باہمی منافرت پیدا کرنے کے لیے ہے ،ان کی حقیقت پسندانہ سوانح نگاری سے اسلاف کی سطوت شکنی ہوتی ہے ،ان کی غیر جانبدارانہ تنقید نگاری سے آبروریزی ہوتی ہے ۔ان کی ناول نگاری جنسی جرائم کی پردہ پوشی کے لیے ہے ،شعر وادب میں بشری اور نفسیاتی تقاضے کے بہانے قلم میں بے باکی ،تحریر میں بے راہ روی اور انداز بیان میں فتنہ انگیز ی کی ترویج ہو رہی ہے ۔اس میں شک نہیں کہ سائنسی علوم کو ترقی دے کر انھوں نے انسانی راحت وآسائش کی خاطر بے شمار چیزیں ایجاد کیں ،مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ انھوں نے ایسے جنگی اسلحہ، ہوائی جہاز،بم او رزہر یلی گیس بھی ایجاد کی ہے جن کے ذریعہ سے نہ صرف ایک علاقہ یا ایک ملک یا ایک برصغیربلکہ پورا بر اعظم چنددنوں میںراکھ کاڈھیر کیا جا سکتاہے ان ایجادات کا تصور ہی اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ وہ فطرةً ظالم اور طبعاً سفاک ہیں اور اگر ان کی پوری تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس ظلم اور سفاکی کا پورا نقشہ سامنے آجائے گا،آئیے ذرا ان کی تاریخ کے ایسے پہلو پر بھی ایک سرسری نظر ڈالی جائے جس سے یہ معلو م ہو کہ انھوں نے خوداپنے ہم مذہبوں اور ہم وطنوں پر کیاکیا مظالم ڈھائے ہیں اس کی کچھ جھلک ہم گزشتہ اوراق میں بھی دکھا چکے ہیں ، کچھ اور دیکھیے