ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
کہ فرشتہ خود کسی انسانی مرد کی صورت بن کر میرے سامنے آجاتاہے اور مجھ سے ہم کلام ہوتاہے ۔پھر جو کچھ وہ کہتاہے میں اس کو یاد کر لیتاہوں ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے سخت جاڑوں کے دن میں آپ کوخود دیکھاہے کہ جب آپ پر (پہلی صورت میں )وحی آکرپوری ہو جاتی تو آپ کی پیشانی (وحی کی مشقت کی وجہ سے ) پسینہ پسینہ ہو جاتی تھی ۔ عن صوان بن یعلی ان یعلی قال لعمرارنی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم حین یوحٰی الیہ قال فبینما النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم با لجعرانة ومعہ نفرمن اصحابہ جاء ہ رجل فقال یا رسول اللّٰہ کیف تری فی رجل احرم بعمرة وھومتضمخ بطیب فسکت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ساعة فجاء ہ الوحی فاشار عمر الی یعلی فجاء ہ یعلی فجاء یعلی وعلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثوب قداظل بہ فادخل رأسہ فاذا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم محمرالوجہ وھو یغط ثم سری عنہ فقال این الذی سأل عن العمرة۔ (بخاری ) حضرت یعلی نے حضرت عمر سے درخواست کی کہ جب کبھی رسول اللہ ۖ پر وحی آئے تو اس وقت آپ ۖ کا مجھے بھی مشاہدہ کرائیے گا۔اتفاق ہوا کہ جب آپ ۖ مقام جعرانہ میں تھے اور صحابہ کی ایک جماعت آپ ۖ کے ساتھ تھی کہ ایک شخص آیا پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ایک شخص خوشبو میں لت پت ہو رہا تھااور اسی حالت میں اس نے عمرہ کا احرام باندھ لیا اب وہ کیا کرے ۔آپ کچھ دیر خاموش رہے اور آپ پر وحی کا نزول شروع ہوا حضر ت عمر نے یعلی کو اشارہ کیا آگے آئو ۔وہ آگئے اس وقت آ پ ۖ کے اوپر ایک کپڑا سائبان کے طورپرڈالا ہوا تھاانہوں نے اپناسر اس کپڑے کے اند ر کیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ آپ ۖ کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا ہے اور وحی کی شدت سے ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے آپ ۖ کادم گھٹ رہا ہو۔ اس کے بعد جب وہ کیفیت جاتی رہی تو آپ ۖنے پوچھا عمر ہ کا مسئلہ دریافت کرنے والا شخص کہاں ہے ۔ وحی کا بوجھ : ان زید بن ثابت اخبران رسول اللّٰہ ۖ املی علیہ لا یستوی القاعد ون من المومنین والمجاہدون فی سبیل اللّٰہ فجاء ہ ابن ام مکتوم وھویملھاعلی قال