ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
عالم غیب سے تعارف کی ابتداء : عن ابن عباس قال : اقام رسول اللّٰہ ۖ بمکة خمس عشرة سنة یسمع الصوت ویری الضوء سبع سنین ولا یری شیأ وثمان سنین یو حی الیہ واقام بالمدینة عشر ا۔ (مسلم ) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ مکہ مکرمہ میں پندرہ سال اس طرح قیام پذیر رہے کہ ان میں سے سات سال تک آپ صرف (فرشتے یعنی حضرت جبریل علیہ السلام کی غائبانہ )آواز سنتے تھے اور (فرشتے کے ساتھ کی ) روشنی دیکھا کرتے اس کے علاوہ (فرشتہ وغیرہ) کچھ نہ دیکھتے (تاکہ آپ کا طبعی خوف جاتا رہے اور آپ کے اندر فرشتے کو دیکھنے کی قوت اور استعداد پیدا ہو جائے ۔استعداد حاصل ہو جانے پر فرشتہ نے ظاہر ہو کروحی لانے کا کام شروع کیا ) اور (مکی دور کے )آٹھ سال آپ پر وحی نازل ہوتی رہی ۔اس کے بعد آپ نے دس سال مدینہ ( طیبہ) میں قیام فرمایا ۔ فائدہ : سالوں کی یہ تحدید عربوں کے اسلوب کے مطابق ایک اندازے کی ہے ۔ عن جابر بن سمرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ انی لا عرف حجراًبمکة کان یسلم علی قبل ان ابعث انی لاعرفہ الان (مسلم) حضرت جابر بن سمر ة نقل کرتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا میں مکہ مکرمہ میں اس پتھر کو خوب پہچانتا ہوں جو میری بعثت سے قبل مجھ کوسلام کیا کرتا تھا میں اب بھی اس کو خوب پہنچانتا ہوں۔ عالم غیب کے ساتھ تعلق او ر ربط : وحی کا نزول اور فرشتوں کے ساتھ ہمکلامی : عن عائشة قالت اول مابدیٔ بہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم من الوحی الرویا الصالحة فکان لا یری رویا الا جاء ت مثل فلق الصبح ثم حبب الیہ الخلاء وکان یخلوابغار حراء فیتحنث فیہ وھوالتعبد اللیا لی ذوات العدد قبل