ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
کہ میں نے آسمان کی طرف سے آوازسنی ۔میں نے جو نظر اُٹھائی تو دیکھا کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا آسمان اورزمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے ۔ میں رعب کی وجہ سے اس سے اتنا خوفزدہ ہواکہ میں زمین پر گر گیا اور (تیزی سے ) اپنے گھر والوں کی طرف آیا اور کہا کہ مجھے کپڑا اوڑھا دو مجھے کپڑا اوڑھا دو ۔ اس وقت اللہ تعالی نے یہ آیتیں نازل فرمائیں یا ایھا المدثرقم فانذر وربک فکبر وثبا بک فطھر (سورہ مدثر )پھر تو وحی کی گرمی تیز ہوگئی اور بار بار آنے لگی۔ عن ابن عباس عن میمونة ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم اصبح یوما و اجما …و قال ان جبرئیل کان و عد نی ان یلقا نی اللیلة فلم یلقنی ام واللّٰہ ما اخلفنی…ثم وقع فی نفسہ جروکلب تحت فسطاط لنا فامربہ فاخرج ثم اخذ بیدہ ماء فنضح مکانہ فلما امسی لقیہ جبرئیل فقال لقد کنت وعد تنی ان تلقانی البارحة قال اجل ولکنا لا ند خل بیتا فیہ کلب ولا صورة۔ (مسلم) حضرت عبداللہ بن عباس حضرت میمونہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ۖ صبح کے وقت کچھ مغموم تھے او ر (اس کی وجہ سے ) آپ نے یہ بات بتائی کہ جبرئیل ( علیہ السلام ) نے آج کی رات مجھ سے ملاقات کا وعدہ کیا تھا مگر آئے نہیں خدا کی قسم انہوں نے مجھ سے (کبھی ) وعدہ خلافی نہیں کی ۔ پھر آپ کے دل میں تخت کے نیچے موجود کتے کے پلہ کا خیال آیا ۔آپ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کو فورًا نکال دیا گیا ۔آپ نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر اس جگہ پر چھڑکا ( تاکہ آپ کے ہاتھ لگے پانی کی برکت سے کتے کے معنوی اثرات اس جگہ سے دور ہو جائیں )جب شام ہوئی تو حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے ۔آپ نے فرمایا آپ نے تو گزشتہ شب مجھ سے ملاقات کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا جی ہاں لیکن جس گھر میں (شوقیہ یا بلاوجہ ) کتا (رکھا گیا ) ہو یا تصویر ہو اس میں ہم (یعنی فرشتے )داخل نہیں ہوتے ۔ وحی کا نعمت ہونا : عن انس قال ابو بکر لعمر بعد وفاة رسول للّٰہۖ بنا الی ام ایمن نزورھا کما کان رسول للّٰہ ۖ یز ورھا فلما انتھینا الیھابکت فقا لا لھا ما یبکیک اما تعلمین ان ما عنداللّٰہ خیرلرسول اللّٰہ ۖ فقالت انی لا ابکی انی لاعلم ان ما عند اللّٰہ تعالی خیر لرسول اللّٰہ ۖ ولکن ابکی ان الوحی قد انقطع من السماء فھیجتھما علی البکاء فجعلا یبکیان معھا۔ (مسلم) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ کی وفات کے بعد ( حضرت ) ابو بکر نے (حضرت عمر سے کہا ( آئو بھئی)جس طرح کبھی رسول اللہ ۖ ام ایمن کی ملاقات کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے ہم بھی ان کی ملاقات کے لیے چلیں(یہ ام ایمن رسول اللہ ۖ کو اپنے والد کے ترکہ میں بطور باندی ملی تھیں اور نبی ۖ کی خدمت آیا کی طرح انجام دیا کرتی تھیں ۔نبی ۖ نے ان کوآزاد بھی کر دیا تھا