ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
واللّٰہ یا رسول اللّٰہ لو استطیع الجھاد لجا ھدت وکان اعمی فانزل اللّٰہ علی رسولہ وفخذہ علی فخذی فثقلت علی حتی خفت ان ترض فخذی ثم سری عنہ فانزل اللّٰہ غیر اولی الضرر۔ (بخاری ) حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت لا یستوی القاعدون من المؤمنین والمجاھدون فی سبیل اللّٰہ (مومنوں میں سے جو لوگ جہاد سے بیٹھ رہے اور جنہوں نے اللہ کے راستہ میں جہادکیا برابر نہیں ہوسکتے)زید بن ثابت سے قلمبند کرائی ۔ ابھی آپ اس کو قلمبند کرہی رہے تھے کہ آپ کی خدمت میں ابن ام مکتوم آگئے ۔انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ۖ بخدا اگر میں جہاد کر سکتا توضرور جہاد کرتا ۔بات یہ تھی کہ وہ نابینا تھے۔(ان کے عذر کرنے پر ) اللہ تعالی نے اپنے رسول پر وحی نازل فرمائی۔اس وقت آپ ۖکی ران میری ران کے اوپررکھی ہوئی تھی( یعنی بے تکلفی کے ساتھ گھٹنا سے گھٹنا ملائے بیٹھے تھے ) تو میری ران پر اتنا وزن پڑ ا کہ یوں معلوم ہوتا تھا کہ اب چورا چورا ہوئی ۔اس کے بعد جب وحی کی کیفیت آپ سے دور ہو گئی تو جو کلمہ اللہ تعالی نے نازل فرمایا تھا وہ یہ تھا غیراولی الضرر (یعنی یہ حکم ان کاہے جو معذور نہ ہوں )۔ عن عائشة ان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان اذا اوحی الیہ وھو علی ناقتہ وضعت جر انھا فما تستطیع ان تتحول حتی یسری عنہ وتلت انا سنلقی علیک قولا ثقیلا۔ (احمد ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ۖ پر جب وحی اترتی اور آپ اپنی اونٹنی پر ہوتے تو وحی کے وزن سے وہ بھی اپنی گردن نیچے ڈال دیتی اور جب تک وحی ختم نہ ہو لیتی اپنی جگہ سے گردن نہ ہلا سکتی تھی اس کے بعد ا س مضمون کی تصدیق میں حضرت عائشہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی اناسنلقی علیک قولا ثقیلا (ہم آپ پر ایک بہت وزنی کلام اتارنے والے ہیں )۔ (جاری ہے)