ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
ی یلقی نفسہ منہ تبدی لہ جبریل فقال یامحمد انک رسول اللّٰہ حقا فیسکن لذلک جاشہ وتقرنفسہ (بخاری ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں (غار حرا میں پہلی وحی کے بعد کچھ ایا م کے لیے وحی بند رہی۔اگرچہ غار حرا کی وحی آنے پر آپ خوف زدہ ہو گئے تھے لیکن ایک تو ویسے بھی وہ خوف جاتا رہادوسرے حقیقت حال بھی واضح ہو گئی تھی ۔خوف اور رعب کی جگہ فرشتہ سے ملاقات اور وحی کا اشتیاق دل میں بہت زیادہ پیدا ہو گیا تھا لہٰذا وحی جو کچھ عرصہ رکی رہی تو آپ ۖ اتنے زیادہ غمگین ہوئے کہ آپ کئی مرتبہ اس غرض سے نکلے کہ اپنے آپ کو پہاڑ کی بلندیوں سے نیچے گرادیں۔اس ارادے سے آپ جب بھی کسی چوٹی پر پہنچتے تاکہ وہاں سے اپنے کو گرادیں تو جبرئیل علیہ السلام آپ کے سامنے ظاہر ہو تے اور کہتے اے محمد (ۖ)بے شک آپ اللہ کے واقعی ر سول ہیں اس سے آپ ۖ کے جوش و قلق کو سکون ملتا اور آپ کے نفس کو قرار آ تا۔ عن جابر انہ سمع رسول اللّٰہ ۖ یحدث عن فترة الوحی قال فبینا انا امشی سمعت صوتا من السماء فرفعت بصری فاذا الملک الذی جاء نی بحرا ء قاعد علی کرسی بین السما والارض فجشت منہ رعبا حتی ہویت الی الارض فجئت الی اھلی فقلت زملونی زملونی فانزل اللّٰہ تعالی یا ایھا المدثر قم فاندر وربک فکبرو ثیابک فطھر ثم حمی الوحی وتتابع (بخاری ومسلم ) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ۖ کو فترت وحی ( یعنی چند ایام کے لیے وحی کے انقطاع کی بات کرتے ہوئے سنا آپ ۖ نے فرمایا اس دوران کہ میں چل رہا تھا صفحہ