ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2002 |
اكستان |
|
ان ینزع الی اھلہ ویتز ود لذ لک ثم یر جع الی خدیجة فیتزود لمثلھا حتی جاء ہ الحق وہو فی غارحرا ء فجاء ہ الملک فقا ل اقرأ فقال ماانا بقاریٔ قال فاخذنی فغطنی حتی بلغ منی الجھد ثم ارسلنی فقال اقرأ فقلت ما انا بقاریٔ فاخذنی فغطنی الثا نیة حتی بلغ منی الجھد ثم ارسلنی فقا ل اقرأ فقلت ما انا بقاریٔ فاخذنی فغطنی الثا لثة حتی بلغ منی الجھد ثم ارسلنی فقال اقرأ باسم ربک الذی خلق خلق الانسان من علق اقرأ و ربک الاکرام الذی علم بالقلم علم الا نسان مالم یعلم فرجع بھا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یرجف فوادہ فدخل علی خدیجة فقال زملونی زملونی فزملوہ حتی ذھب عنہ الر وع فقا ل لخدیجة واخبرھا الخبرلقد خشیت علی نفسی فقالت خدیجة کلا واللّٰہ لا یخز یک اللّٰہ ابدا انک لتصل الرحم وتصدق الحدیث وتحمل الکل وتکسب المعدوم و تقری الضیف وتعین علی نوائب الحق ثم انطلقت بہ خدیجة الی ورقة بن نوفل ابن عم خد یجة فقالت لہ یا ابن عم اسمع عن ابن اخیک فقال لہ ورقة یا ابن اخی ماذا تری فاخبرہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خبر مارآی فقال ورقة ھذا ہو الناموس الذی انزل اللّٰہ علی موسی … (بخاری و مسلم ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ ل صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی اول ابتدا ء سچے خوابوں سے ہوئی ۔آپ (رات کو )جو بھی خواب دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آ جاتا(یعنی خواب کے موافق ہی واقعہ رونما ہوتا ) پھر آپ کو خلوت نشینی محبو ب ہو گئی اور آپ غار حرا میں خلوت اختیار کرتے اور گھر واپس جانے سے پہلے وہاں چند (دن اور ) رات عبادت کرتے۔پھر گزارہ کا کچھ سامان عبادت و خلوت کی غرض سے لے جاتے ۔پھر چند دنوں بعد واپس خدیجہ کے پاس آتے اور اتنے دنوں کے لیے مزید سامان لے جاتے ۔(یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا ) یہاں تک کہ آپ کے پاس حق آگیا (جس کی صورت یہ ہوئی کہ )آپ غارحرا میں تھے تو آپ کے پاس فرشتہ آیا ( یعنی جبرئیل علیہ السلام آئے )اور کہاپڑھیے۔آپ نے فرمایا میں (نے چونکہ لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا لہٰذا میں پڑھ نہیں سکتا ۔انہوں نے مجھے پکڑ ا اور زور سے بھینچا( جس سے غرض یہ تھی کہ وحی کے تحمل کی جو توانائی انہیں حاصل تھی اس میں سے کچھ نبی ۖ کی طرف بھی منتقل ہو جائے )پھر انہوں