Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانیہ 1434ھ

ہ رسالہ

1 - 16
نتیجے کا دن
عبید اللہ خالد
اس وقت ملک بھر میں انتخابات کا موسم ہے۔ ہر سیاسی جماعت اپنے اپنے زعم میں خود کو سب سے مقبول اور کامیاب ثابت کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ ہر جماعت کے ارکان اپنے اپنے منشور کے مطابق بلند بانگ دعوے بھی کرتے نظر آرہے ہیں۔ ان سب کا مطمح نظر مئی میں ہونے والے انتخابات میں بھرپور شرکت اور کامیابی ہے۔ ہر سیاسی کارکن کیلئے گویا یہ سیاسی نتیجے کا دن ہوگا۔

مجھے اس موقع پر سورة الانفطار کی وہ آیات یاد آرہی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس بڑے نتیجے کے دن کی یاددہانی کرائی ہے اور بتایا ہے کہ اس دن صرف اور صرف اللہ کی حکومت ہوگی۔ اس دن کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو کوئی نفع نہ دے سکے گا۔ جو لوگ اچھے اعمال کرتے رہے ہوں گے ان کا نتیجہ اچھا ہوگا؛ جو لوگ برے اعمال کرتے رہے ہوں گے، ان کا نتیجہ بھی برا ہوگا۔ اس دن کوئی انسان کوئی دعویٰ کرنے کی جرات نہ کرسکے گا، اپنے عمل کی کوئی توجیہ پیش نہ کرپائے گا اور نہ انکار کرسکے گا، کیوں کہ ہرشخص جواپنی زندگی میں کرتا رہا ہے، اس کے چھوٹے سے چھوٹے عمل تک کو اس پر مقرر دو فرشتے ”کراماً کاتبین“ لکھتے اور ریکارڈ کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کی زبان بند کردی جائے گی اور اس کے اعضا اس کے عمل کی گواہی دیں گے۔

زندگی میں انسان عموماً اس بات سے بے پروا ہوجاتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں جو اختیار اور طاقت ہے، وہ نہایت عارضی ہے۔ وہ اس زعم میں گرفتار رہتا ہے کہ اس کی طاقت و قوت اس کی اپنی ہے اور وہ اپنی مرضی سے جب چاہے، جہاں چاہے، جیسے چاہے اس طاقت کو استعمال کرسکتا ہے۔

انسانی تاریخ بالخصوص، ایسے قوت و اختیار والوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے کہ جنھوں نے اپنی حکومت کو اپنی ملکیت جانا اور پھر وہ سب کچھ کرنے کی کوشش کی جو اُن کا نفس چاہتا تھا۔ نفس اور شیطان کے ان پجاریوں نے حتی المقدور ،الٰہی احکام کو بالائے طاق رکھ کر وہ تمام تر اقدامات کرنے کی کوشش کی جن کے ذریعے ان کے اقتدار کو طول ملے۔

دور چاہے بادشاہی کا ہو یا جمہوری ، اپنی قوت و اختیار کا استعمال آج بھی جارہی ہے اور دنیا کا نظام چلانے کیلئے اس کی ضرورت ہے۔ انسان کی سرشت میں بھی وہی مزاج کارفرما ہے۔ بادشاہ اگر ایک جانب اپنی رعایا کے حقوق کا محافظ اور انصاف اس کی ذمے داری ہے تو آج وزیر اعظم یا صدر پر بھی یہ ذمے داری اسی شدت کے ساتھ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی عوام سے کئے گئے وعدے پورے کریں اور انھیں امن اور انصاف دیں۔

یہاں عوام کی طرح سیاسی کارکن اور سیاسی قیادت بھی بڑے دن حاضر کی جائے گی کہ جب کسی کی وزارت، صدارت یا سیاست کام نہ دے گی بلکہ محض اللہ علیم و عظیم کی حکومت ہوگی اور اس کی حکومت میں کسی کی سفارش چل پائے گی اور نہ کسی کی سازش۔

اس لیے یہ جان لینا چاہیے کہ آپ ووٹ دینے والے ہیں یا ووٹ لینے والے، ہر حال میں آپ کے ہر قول اور فعل کا اثر انتخابات والے دن تک محدود نہیں رہے گا، آپ کو اپنے ہر ہر قول اور فعل کا نتیجہ اس بڑے نتیجے والے دن بھگتنا ہوگا جس دن آپ کچھ نہ کہہ سکیں گے اور آپ کے اعضا آپ کے راز آشکار کریں گے۔ 
Flag Counter