Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق شوال المکرم 1432ھ

ہ رسالہ

18 - 19
عادل امام کی خوبیاں 	
متعلم محمد راشد

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ الله کو جب خلافت ملی تو انہوں نے حضرت حسن بن ابوالحسن بصری کوخط لکھا کہ وہ انہیں عادل امام کے اوصاف بتائیں۔ جواباً حسن بصری نے لکھا:

” اے امیر المؤمنین ! آپ اتنا جان لیجیے کہ امام عادل کو الله تبارک وتعالی نے ہر کجی کی طرف مائل ہونے والے کے لیے سیدھا کر دینے والا، اورہر ظلم کرنے والے کو ٹھیک کرنے والا ، اور ہر فاسد کے لیے صلاح اور ہر ضعیف کے لیے قوت اور ہر مظلوم کے لیے انصاف اور ہر مغموم کے لیے ملجا بنایا ہے اور اے امیر المؤمنین! منصف امام اس مشفق نگراں کی طرح ہے جو اپنے اونٹوں کے ساتھ شفقت اور نرمی کا معاملہ کرتا ہے اور ان کے لیے بہترین چراگاہ تلاش کرتا ہے او رانہیں دور رکھتا ہے ہلاکت میں ڈالنے والے چارے سے اور درندوں سے بچاتا ہے اور گرمی سردی کی تکلیف سے الگ رکھتا ہے۔

اور اے امیر المؤمنین! منصف امام اس مشفق باپ کی طرح ہے جو اپنی اولاد کے ساتھ شفقت کا معاملہ کرتا ہے ، ان کے لیے محنت وکوشش کرتا ہے بچپن میں اور انہیں تعلیم دیتا ہے بڑے ہونے کے وقت، اپنی زندگی بھر ان کے لیے کماتا ہے اور اپنے مرنے کے بعد ان کے لیے ذخیرہ چھوڑ جاتا ہے۔ اے امیر المؤمنین! امام عادل اس شفیق صالح اور مہربان ماں کی طرح ہوتا ہے جس نے بڑی تکلیف کے ساتھ اپنے بچے کو پیٹ کے اندر رکھا اور اس کو تکلیف کے ساتھ جنا اور اس کو بچپن سے اس طرح پالتی رہی کہ اس کے بیدار رہنے کی وجہ سے خود بھی بیدار رہتی ہے او راس کے سکون ہی سے وہ سکون پاتی ہے، کبھی اس کو دودھ پلاتی ہے اور کبھی دودھ چھڑاتی ہے ،اس کی عافیت سے خوش ہوتی ہے اور بیماری سے مغموم ہوتی ہے۔ او رمنصف امام یتیموں کا نگراں ہے ، غریبوں کے لیے ذخیرہ کرنے والا ہے۔ چھوٹوں کی پرورش کرتا ہے او ربڑوں کے نان ونفقہ کا بوجھ برداشت کرتا ہے اور منصف امام دل کی مانند ہے پسلیوں کے درمیان کے تمام اعضا اس دل کے ٹھیک رہنے پر ٹھیک رہتے ہیں او راس کے بگڑنے سے بگڑ جاتے ہیں اور منصف امام قائم بین الله وبین العباد ہوتا ہے خدا کا کلام خود سنتا ہے اور بندوں کو سناتا ہے، الله کووہ دیکھتا ہے اور بندوں کو دکھلاتا ہے، وہ الله کا فرماں بردار ہوتا ہے ، بندوں کو اس کی فرماں برداری کی طرف بلاتا ہے ۔ امیر المؤمنین! ان چیزوں میں جن کا الله نے آپ کو مالک بنایا ہے غلام کے مانند نہ ہو جائیے کہ جس کو اس کے مالک نے امانت دار سمجھ کر اپنے مال کی حفاظت چاہی او راس نے مال کو تباہ کر دیا او راہل وعیال کو دھتکار دیا۔ نتیجةً اس کے گھر والوں کو فقیر ومحتاج بنا دیا او راس کے مال کو منتشر کر دیا۔ اے امیر المؤمنین، جان لیجیے کہ الله نے خباثت سے او رخواہشات سے روکنے کے لیے حدود نازل کی ہیں سے تو خدا اس کو کیوں عذاب نہیں دے گا جب حاکم ان برائیوں کوخود کرنے لگے ۔ الله نے قصاص کو اپنے بندوں کے لیے باعث حیات بنا کر نازل کیا ، تو کیا حال ہو گا جب ان کو وہی شخص قتل کرے گا جوان کے لیے قصاص لینے والا ہو۔

اور اے امیر المؤمنین! موت کو یاد کیجیے اور اس کے بعد والی زندگی بہت بڑی گھبراہٹ سے بچنے کے لیے۔ اور امیر المؤمنین! یا درکھیے کہ جس گھر میں آپ اب ہیں اس کے علاوہ آپ کا ایک اور گھر ہے، جس میں آپ کو طویل مدت تک رہنا ہے آپ کو ایک گڑھے میں اکیلا ڈال کر آپ کا دوست واحباب علیٰحدہ ہو جائیں گے تو آپ اب سامان تیار کریں جو اس دن آپ کے ساتھ رہنے والا ہو جس دن ہر شخص الگ ہو جائے گا، اپنے بھائی، ماں باپ ،بیوی اور بچوں سے۔ وہ گھڑی یاد کریں جب مردوں کو قبر وں سے زندہ کیا جائے گا اورظاہر کر دیا جائے جو دلوں میں پوشیدہ چیزیں ہیں ، ظاہر ہوں گی اور نامہ اعمال کسی چھوٹے گناہ نہ بڑے گناہ کو چھوڑ ے گا۔

اے امیر المؤمنین ، امید ختم ہونے سے او رموت کے آنے سے پہلے نرمی کرو، رعایا کے ساتھ خلاف شرع حکم اور ظالمانہ سلوک نہ کرو اور قوی لوگوں کو ضعیفوں پر مسلط نہ کرو، کیوں کہ وہ کسی مسلمان کے حق میں نہ قرابت کا لحاظ کرتے ہیں نہ عہد وپیمان کا ،توآپ ہی کے سراوروں کے گناہوں کا بھی وبال ہو گا اور آپ اپنے بوجھ کے ساتھ او ربہت سے بوجھ اٹھائیں گے اور آپ ان کے دھوکے میں نہ آئیے جن چیزوں سے وہ راحت کی زندگی گزارتے ہیں، اس میں آپ کا نقصان ہے او رایسے لوگوں کے دھوکے میں نہ آئیے کہ جو دنیا میں مزے میں رہتے ہیں آپ کی اخرو ی لذتوں کو تباہ کرکے۔ آج اپنی طاقت کو نہ دیکھیے بلکہ کل کی اپنی بے کسی کو دیکھیے جب آپ موت کے جال میں مقید ہوں گے اورآپ کو الله کے سامنے ،ملائکہ نبیین او رمرسلین کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور حی وقیوم کے سامنے چہرے چھپ جائیں گے۔ اور اے امیر المؤمنین! اگرچہ میں اپنی نصیحت کے ذریعے اس مقام تک نہیں پہنچا جہاں تک ارباب عقل ودانش پہنچے ہیں اس سے پہلے۔ لیکن میں نے آپ کے ساتھ شفقت اور خیر خواہی میں کوتاہی نہیں کی تو آپ میرے اس خط کو اپنے دوست کے علاج کی طرح سمجھنا جیسے وہ تلخ دوائیں پلاتا ہے اس بنا پر کہ وہ اس کے لیے ان دواؤں میں صحت وعافیت کی امید رکھتا ہے اور اے امیر المؤمنین! آپ پر سلامتی نازل ہو اور الله کی رحمت وبرکت!“
Flag Counter